مکرمی! پاکستان میں تعلیمی نظام میںتبدیلی ناگزیر ہے ہمارا تعلیمی نظام صرف رٹا سسٹم تک محدود ہے ۔ آج کے جدید دور میں جب نوجوان اپنی ڈگری مکمل کر کے نوکری کی تلاش میںنکلتاہے تو بالکل ویسا نہیں ہوتا جیسا اس نے سوچا ہوتا ہے کیونکہ اس کے ہاتھ میں صرف کا غذ کا ایک ٹکڑا ہوتا ہے۔اس دور جدید میں جہاں مشینوں نے کام کو نہایت آسان کیا ہے وہیںاس سے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔اس لیے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امریکہ ، برطانیہ اور چین جیسے ملکوں میں بھی لوگوں کو بیروزگاری کا سامناہے جبکہ جو ہنر مند اپنے ہاتھ سے کام کرنا جانتا ہے کام اس کے پاس خود چل کر آتا ہے ۔اسی طرح اگر ہم پاکستان میں بچوں کو کتابی تعلیم کے ساتھ کوئی ایسا ہنر بھی سکھائیں جس سے وہ اپنے تعلیمی ادوار میں ہی کمانے کے قابل ہو جائیںتو اس سے ان کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد ان کو نوکری اور بیروزگاری کا ڈر نہیں ہو گا ۔پاکستان میں بہت سے لوگ کاروبار کرنا چاہتے ہیں مگر ڈرتے ہیں کہیں ان کا سرمایہ نہ ڈوب جائے جس وجہ سے وہ کاروبار میں قدم ہی نہیں رکھ پاتے مگر آپ کوئی ہنر حاصل کر لیں تو اس میں آپ بہت تھوڑے سرمائے کے ساتھ کاروبار شروع کر سکتے ہیں اور لوگوں کو نوکریاںبھی دے سکتے ہیں۔پاکستان میں بہت سے ایسے کام ہیں جن سے ہم گھر بیٹھے پیسے کمائے جا سکتے اگر ہم تھوڑی سی محنت کر لیں اور پروفیشنل لوگوں سے وہ کام سیکھ لیں ۔جیسا کہ پاکستان میں کچھ سالوں سے میڈیا انڈسٹری کے حالات خراب ہیں جس وجہ سے میڈیا میںنوکریاں بھی کم نکل رہی ہیں ۔مگر میڈ یا سٹوڈنٹ کی خواہش ہو تی ہے کہ وہ پڑھتے ساتھ ہی کسی بڑے چینل میں جائے اور وہاں رپورٹر یا نیوزکاسٹر لگ جائے جو کسی صورت ممکن نہیں کیونکہ ٹی وی پر آنے والے لوگ نہایت قابل و تجربہ کار ہو تے ہیں جو کافی محنت کے بعد اس مقام تک پہنچے ہوتے ہیں۔اس کا آسان حل یہ ہے کہ میڈیا کا طالبعلم ہونے کے ناطے ویڈیو ایڈیٹنگ ، فوٹوگرافری،کالم وبلاگ رائیٹنگ ،ویب سائٹ رن کرنے جیسے بہت سے کام سیکھیں تاکہ طالبعلمی دور میں ہی اپنے پاوں پر کھڑا ہوسکیں۔اسی طرح اگر کامرس کے طالبعلموں کی بات کریں تو وہ گھر بیٹھے کام کر سکتے ہیں سوشل میڈ یا مارکیٹنگ اور ڈیٹا انٹری اورفری لائنسنگ کر کے چھوٹے موٹے پروجیکٹ پکڑ کر اچھے پیسے کما سکتے ہیں اور اپنی سی وی کو جان دار بنا سکتے ہیں اس سے آپ جس کمپنی میں بھی جاب کے لیے جائیں گے تو ان پر اچھا اثر پڑے گا آپ کسی کمپنی یا کسی بندے کے محتاج بھی نہیں ہوں گے۔اگر کبھی برے حالات کی وجہ سے آپ اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں تو اس طرح خود روزگار کا ہنر ان کو بے روزگار نہیں ہونے دے گا۔ (مجتبیٰ شاہد‘ لاہور)