اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)20سال گزرنے کے باوجود نادرا کے مختلف ڈیٹا بیس کو ایک مرکزی ڈیٹا بیس میں محفوظ کرنے کا ہدف حاصل نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ڈیٹا کے غیر منظم ذرائع قومی سلامتی اور عوام کی ذاتی زندگی کیلئے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ بہتر گورننس کیلئے سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع سے حاصل ہونے ڈیٹا کو بہتر طور پر استعمال میں نہیں لا یا جا سکا۔ پرزم ٹیکنالوجی کے باعث شہریوں کے انگوٹھوں کی شناخت اور فنگرپرنٹ کی چوری ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے ۔ ٹیلیکام اور بینکنگ سیکٹر سمیت مختلف شعبوں میں ایل ای ایس (LIGHT EMITTING SENSORS) بائیومیٹرک ٹیکنالوجی نہ اپنانے سے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے ۔ پاکستان پوسٹ نے گھوسٹ پنشنرز کے کے خاتمے ، اربوں روپے کے نقصان سے بچنے اور پنشن سسٹم کو شفاف بنانے کیلئے ایل ای ایس بائیومیٹرک ڈیوائسز حاصل کرلی ہیں جبکہ ادارہ قومی بچت کی جانب سے فراڈ کی روک تھام کیلئے پرزم ٹیکنالوجی پرمشتمل ڈیوائسز خریدنے کا عمل جاری ہے جس سے عمررسیدہ افراد کے انگوٹھوں کی شناخت نہیں ہوسکے گی۔وفاقی کابینہ نے نیشنل ڈیٹا ریپوزیٹوری ڈیٹا پروٹیکشن اینڈ شیئرنگ آف ڈیٹا کے قیام کیلئے وزارت داخلہ کی سفارشات منظور کرتے ہوئے نادرا کو ڈیٹا پروٹیکشن کے حوالے سے قانون ساز ی اور اس کے اطلاق کے بعدنیشنل ڈیٹا ریپوزیٹوری سسٹم نافذ کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کو آگاہ کیا گیا کہ سال2000میں تمام شہریوں کو رجسٹرڈ کرنے کیلئے نادرا کا قیام عمل میں لایا گیا۔نادرا آرڈیننس2000 کے سیکشن10کے تحت نادرا کو شہریوں کو رجسٹرڈ کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔ وفاقی کابینہ نے نیشنل ڈیٹا ریپوزیٹوری ڈیٹا پروٹیکشن اینڈ شیئرنگ آف ڈیٹا کے قیام کیلئے وزیر اعظم آفس میں 7ستمبر2020کے اجلاس میں وزارت داخلہ کو وفاقی کابینہ کی منظوری کیلئے سمری تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے گھوسٹ اساتذہ سے نمٹنے کیلئے ایل ای ایس ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر دو لاکھ سے زائد اساتذہ کی تصدیق کروائی۔ایل ای ایس ٹیکنالوجی پر مبنی بائیو میٹرک سسٹم کو موبائل فون کیساتھ منسلک کرکے انتہائی آسانی سے تصدیق کا عمل مکمل کیا گیا جس کے نتیجے میں 40ہزار گھوسٹ اساتذہ پکڑے گئے ۔ پاکستان پوسٹ 13لاکھ سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کو سالانہ 15ارب روپے سے زائدپنشن تقسیم کرتا ہے ۔ گھوسٹ پنشنرز کی وجہ سے قومی خزانے کو ہر سال بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے مگر پاکستان پوسٹ نے پی ٹی اے ‘نادرا ‘احساس کیش پروگرام اورسٹیٹ بنک آف پاکستان انتظامیہ طرح آنکھیں بند کرنے کے بجائے اس مسئلے کاڈھونڈنے کی پرخلوص کاوش کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں 1ہزار200ایل ای ایس بائیومیٹرک سسٹم لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ادارہ قومی بچت نے بھی اسکینڈلز سے بچنے اور عمر رسیدہ افراد کی تصدیق کیلئے بائیو میٹرک سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ کیامگر 10کروڑ روپے کا فنڈ ہونے کے باوجود ہ سارا کام پرزم ٹیکنالوجی کی حامل بائیو میٹرک ڈیوائسز سے حل کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے جس سے فنگر پرنٹ چوری ہونے اور عمررسید ہ افراد کے انگوٹھوں کی تصدیق نہ ہونے کے مسائل سامنے آئیں گے ۔ دستاویز کے مطابق کابینہ کی کمیٹی برائے قانون کو آگاہ کیا گیا کہ سرکاری اور غیر سرکاری سطح سے حاصل ہونے والے اعداد وشمار میں مطابقت اورذخیرہ کرنے کیلئے نیشنل ڈیٹا ریپوزیٹوری کا قیام ضروری ہے ۔