لاہور؍ اسلام آباد؍راولپنڈی؍ رحیم یار خان؍کامونکے ؍ ایمن آباد (نمائندہ خصوصی سے ؍ اپنے رپورٹر سے ؍ جنرل رپورٹر؍ کرائم رپورٹر؍خبرنگار خصوصی؍ نامہ نگار خصوصی؍ سٹی رپورٹر؍ نامہ نگار؍ نیوز ایجنسیاں)پاکستان بھر میں گزشتہ روز کورونا سے مزید 6 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد53 ہوگئی جبکہ مزید594 نئے کیسز کے بعد کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3766 ہوگئی ہے ۔ پنجاب میں4 اور سندھ میں 2 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔پمز میں 20روز سے زیرعلاج مریضہ چل بسی۔ مرنے والوں میں ڈاکٹر عبدالقادر سومرو بھی شامل ہیں۔ڈاکٹر عبدالقادر سومرو فلاحی تنظیم الخدمت فاؤنڈیشن سندھ کے نائب صدر تھے ۔پنجاب میں گزشتہ روز 538 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1918 ہوگئی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا اس وقت ہماری ٹیسٹ کی صلاحیت 3100 یومیہ ہے جسے 5 ہزار یومیہ تک بڑھایا جائیگا۔حکومت پنجاب نے بھی صوبہ بھر میں جزوی لاک ڈائون کی مدت میں14 اپریل تک توسیع کر دی جبکہ بلوچستان حکومت نے لاک ڈائون 21 اپریل تک بڑھا دیا ۔کامونکے کے علاقہ سادھوکے میں کورونا سے متاثرہ فرانس پلٹ شخص تنویر کے گھر کے 7 دیگر افراد میں بھی وائرس کی تصدیق ہوگئی۔محکمہ صحت کے مطابق تمام متاثرہ افراد کو آئسولیشن وارڈ گوجرانوالہ منتقل کرکے تمام علاقہ سیل کر دیا گیا۔ رحیم یار خان میں مزید 16 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے ۔سرگودھا میں ایک ہی خاندان کے 3 افراد کورونا کا شکار ہوگئے ۔تحصیل شاہپور میں 63مشکوک مریضوں کو کوارنٹائن کر دیا گیا،ان میں 53تبلیغی ممبران ہیں۔ راولپنڈی میں 21 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ۔لاہور ڈسٹرکٹ جیل ، کیمپ میں مزید 22 قیدیوں میں وائرس کی تصدیق ہو نے سے قیدیوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔برطانیہ میں مقیم ایک اور پاکستانی کورونا سے جاں بحق ہوگیا ، چودھری علی اصغر منہاج یوتھ لیگ کے بانی ارکان میں شامل تھے ۔پی کے ایل آئی لاہور سے 3 مریض صحت یاب ہونے پر ڈسچارج کردیئے گئے ۔کمشنر لاہور ڈویژن آفس نے کورونا کے مریضوں کی رپورٹ جاری کر دی۔ ترجمان کے مطابق لاہور ڈویژن میں کورونا مصدقہ و مشتبہ مریضوں کی کل تعداد 1089 ہے ،لاہور 1001،قصور 35،شیخوپورہ 19،ننکانہ میں 34 مریض ہیں۔سندھ میں مزید 51، وفاقی دارالحکومت میں 4 کیسز سامنے آئے ہیں۔ترکی کے شہر استنبول سے اسلام آباد پہنچنے والے 22 مسافروں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا جس پر انہیں اسلام آباد کے 3 ہوٹلوں میں قرنطینہ کر دیا گیا۔سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جلدی لاک ڈاؤن کرنے سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کامل حل سوچنے میں وقت لگایا جائے تو نقصان زیادہ ہوگا،جلد فیصلے کرنے سے نقصان کم ہوگا۔انہوں نے کہا صورتحال کو دیکھتے ہوئے لاک ڈائون میں نرمی لائیں گے ۔بلوچستان میں مزید 11 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ، نرسز ، پیرا میڈیکل سٹاف نے حفاظتی سامان فراہم نہ کئے جانے کے خلاف ریڈزون کے باہر احتجاجی دھرنا دیا اور مظاہرہ کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے 50 سے زائد ڈاکٹرز ،نرسز اور پیرا میڈیکس کو گرفتار کرلیا جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور نرسز نے صوبے کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی سمیت تمام سروسز کا بائیکاٹ کردیا۔صدر ینگ ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن پنجاب ڈاکٹر سلمان حسیب نے کوئٹہ میں ڈاکٹروں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر صحت، آئی جی پولیس بلوچستان مستعفی ہوں،رات 8 بجے تک تمام ڈاکٹروں کو رہا نہ کیا گیا تو پنجاب میں کام بند کر دیا جائے گا،منگل سے پنجاب بھر میں ڈاکٹرز کالی پٹیاں پہن کر ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے ۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کام کرنے والے ینگ ڈاکٹرز نے حکومتی پالیسیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پولیس کایہی طرز عمل رہا تو ہمارے لئے ہسپتالوں میں پیشہ وارانہ فرائض سر انجام دینا مشکل ہو جائے گا۔پاکستان نے دبئی میں دو ہفتے کیلئے قونصلر سروس معطل کردی۔متحدہ عرب امارات میں کوروناوائرس کے پیش نظر کیے گئے سخت اقدامات کے بعد 20 ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپسی کے انتظار میں ہیں۔ادھر دنیا بھر میں گزشتہ روز مزید60 ہزار سے زائد کیسز سامنے آگئے جبکہ 4500سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ۔مجموعی طور پر کیسز کی تعداد سوا 13لاکھ سے زائد جبکہ ہلاکتیں 74 ہزار سے زائد ہوگئی ہیں۔امریکہ میں1045، فرانس میں 833، سپین میں 528،اٹلی میں 636،برطانیہ میں 439،ایران میں 136، بیلجیئم میں 185 اورنیدر لینڈز میں 101 افراد ہلاک ہوئے ۔نیویارک میں شٹ ڈائون میں 29 اپریل تک توسیع کردی گئی۔روس میں ایک روز میں سب سے زیادہ ہزار کیس سامنے آئے اور وائرس 85 میں سے 80 ریجنز میں پھیل گیا ہے ۔نائیجیریا کی میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت کی طرف سے چینی ڈاکٹروں کو کورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں مدد کے لئے بلانے کے فیصلے کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ ملک میں ایسے سینکڑوں ڈاکٹرز ہیں جو یا تو بے روزگار یا کم اجرت پر کام کر رہے ہیں اور وہ اس بحران میں حکومت کی مدد کرسکتے ہیں۔انڈونیشیا میں اب عوام کے لئے باہر نکلتے وقت ماسک پہننا لازم قرار دے دیاگیا۔بھارتی دارالحکومت دہلی کے ایک ہسپتال میں کورونا کے شبہ میں زیرعلاج شخص نے تیسری منزل سے چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں اس کی دونوں ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔ اسلام آباد(صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ حکومت صرف اجلاس کررہی ہے ،زمین پر کچھ کام نہیں ہورہا ،یہ کس قسم کی ایمرجنسی ہے کہ تمام ہسپتا ل بند ہیں، پرائیویٹ کلینک بھی بند ہیں، گرائونڈ پر کیا ہورہا ہے ، کسی کو علم ہی نہیں۔پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے انڈرٹرائل قیدیوں کی ضمانت پررہائی کے معاملے کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ معاملہ صرف قیدیوں کی رہائی کا نہیں بلکہ دیکھنا یہ ہے حکومت کورونا سے کیسے نمٹ رہی ہے ، صرف میٹنگ میٹنگ ہورہی ہے ، زمین پر کچھ بھی کام نہیں ہورہا۔چیف جسٹس نے کوروناوائرس معاملے پر وفاقی، صوبائی حکومتوں کی رپورٹس پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ کس قسم کی ایمرجنسی ہے کہ تمام ہسپتال، پرائیویٹ کلینک بند ہیں، گرائونڈ پر کیا ہورہا ہے ، کسی کو علم ہی نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شوگر اور امراض قلب کے مریض کہاں جائیں؟ عوام کو تو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ، لوگوں کو ٹی وی پر بتایا جا رہا ہے گھر سے نہ نکلیں اور ہاتھ 20 بار دھوئیں، ٹی وی صبح سے شام تک لوگوں کو ڈرا رہا ہے ۔جسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بندہ کام نہیں کررہا، سب فنڈز کی بات کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں ’پیسے بانٹ دو اور راشن بانٹ دو‘ کی باتیں کررہی ہیں، تمام وزرائے اعلیٰ گھروں سے آرڈر دے رہے ہیں، گرائونڈ پر کچھ بھی نہیں ۔چیف جسٹس نے کہا صوبوں کے پاس ٹیسٹ کیلئے کٹس ہی موجود نہیں، صوبے کہہ رہے ہیں 10 ارب دے دو، گلوز اور ماسک لینا ہیں۔جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا کہ سب کاروبار بند کر دیئے گئے ، ہمارا ملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے چیمبر میں بریفنگ کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چیمبر میں آپ کیا بتائیں گے ، ہمیں سب پتہ ہے ۔چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں ظفر مرزا صاحب کی کیا کوالیفکیشن ہے ، وہ صرف ٹی وی پر پروجیکشن کرتے ہیں۔جسٹس گلزار نے کہا ہم کورونا سپیشلسٹ نہیں، صرف یہ دیکھ رہے ہیں شہریوں کے آئینی حقوق کادفاع ہو رہا ہے یا نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہر ایک ہسپتا ل اور کلینک لازمی کھلا رہنا چاہئے ، یہاں تو وزارت صحت نے خط لکھا کہ سپریم کورٹ کی ڈسپنسری بند کی جائے ، کیا اس طرح وبا سے نمٹا جارہا ہے ؟سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاق کے پاس تو کچھ ہے ہی نہیں، وفاق تو کچھ کر ہی نہیں رہا، آپ نے جو رپورٹ جمع کرائی ہے ، یہ اس بات کو واضح کررہی ہے ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزارت دفاع سے کوئی عدالت آ یا ؟ معلوم کرنا تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے وزارت دفاع سے کسی کو طلب نہیں کیا تھا۔وزارت قانون نے قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی رپورٹ جمع کرا دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیکشن 401 کے تحت انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت نہیں دی جاسکتی۔بینچ کے رکن جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا عملی طور پر اقدامات این ڈی ایم اے نے کرنا ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا این ڈی ایم کے ذمہ سامان کا حصول اور تقسیم ہے ۔چیف جسٹس پاکستان نے آج تک عملی اقدامات پر مبنی جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے ارکان اسمبلی پارلیمنٹ میں بیٹھنے سے ڈررہے ہیں ،یورپ، امریکہ نے اس دوران وبا سے نمٹنے کیلئے قانون بنا دیا۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو سننے کے بعد قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کیس میں کورونا کے حوالے سے حکومتی اقدمات پر آج دوبارہ سماعت ہوگی۔