کوئٹہ،نوشہرہ وادی سون (سٹاف رپورٹر،نامہ نگار) کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی میں کوئلہ کان منہدم ہونے سے 13 کانکن پھنس گئے ،ہلاکتوں کاخدشہ ہے جبکہ نوشہرہ وادی سون میں کوئلے کی کان میں دب کر دومزدور جاں بحق ہوگئے ۔ سنجیدی میں حادثہ گزشتہ شام 6 بجے پیش آیا ، آخری اطلاعات تک کانکنوں کو نہیں نکالا جاسکا جس کی وجہ سے انہیں زندہ نکالنے کی امیدیں دم توڑرہی ہیں۔ مقامی رضاکاروں کا کہنا ہے کہ رات کے اندھیرے میں لوڈشیڈنگ اور ضروری مشنری نہ ہونے کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے ، وزیراعلیٰ علاؤالدین مری نے امدادی کارروائیاں تیز کرنیکی ہدایت کردی۔ اتوار کی شام 6 بجے کے قریب کوئٹہ سے تقریباً30کلومیٹر دور سنجیدی کے علاقے میں الگیلانی کول مائنز کے کوئلہ کان نمبر سی ون کا ایک حصہ اچانک منہدم ہوگیا ،حادثے کے وقت کان میں13کانکن کام کررہے تھے جو ملبے تلے دب گئے ، کول کمپنی کے انجینئر عثمان نے بتایا کہ کانکن ساڑھے 3 ہزار فٹ کی گہرائی میں پھنسے ہوئے ہیں، کان میں ہوا اور آکسیجن جانے کاراستہ نہیں، اترنے کا راستہ بھی مٹی گرنے کی وجہ سے بند ہوگیا ہے جس کی وجہ سے کانکنوں کو زندہ نکالنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے ۔ قریب کے کوئلہ کانوں میں کام کرنیوالے کانکن اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیاں میں مصروف ہیں ۔ضروری مشنری اور ریسکیو کا تربیت یافتہ عملہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں رات 8 بجے سے صبح 4 بجے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ، جنریٹر تو موجود ہیں مگر وہ گرم ہوتے ہی بند ہوجاتے ہیں ،اندھیرے اور لوڈشیڈنگ نے امدادی سرگرمیاں مشکل بنادی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ طاہر ظفر عباسی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے امدادی ٹیمیں ایمبولنسز ، ادویات اور پیرامیڈیکس میں روانہ کردی ہیں، علاقہ دشوار گزار ہے اور اندھیرے کی وجہ سے مشنری نہیں پہنچاسکتے ۔ انہوں نے بتایا کہ واپڈا کو علاقے کی بجلی فوری بحال کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ۔ دریں اثنا نگران وزیراعلیٰ علاؤالدین مری نے کان میں پھنسے کان کنوں کو بحفاظت نکالنے کے لئے ہرممکن وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کردی۔ادھروادی سون کے نواحی قصبہ کھوڑہ کے قریب نجی کوئلے کی کان میں کام کرتے ہوئے دو مزدور جاں بحق ہوگئے ۔ امین کول مائینز کے اندر مزدور کوئلہ نکال رہے تھے کہ اچانک مٹی کا تودہ گرگیا جسکے نتیجہ میں موضع ترڑی کا محمد ارشد اور ایک پٹھان دم گھٹنے سے موقع پر دم توڑ گئے ۔