اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں آئین پاکستان کی چھ شقوں میں ترامیم کے بل پیش کر دیئے گئے ، وقت کی کمی کے سبب پیش کردہ تجاویز آئندہ اجلاس میں بھی لی جائیں گی۔ کمیٹی اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں بچوں سے جبری مشقت کرانے کی حد عمر چودہ سال کے بجائے اٹھارہ سال کی جائے ،ریاست کی جانب سے اٹھارہ سال تک ہر بچے کو مفت تعلیم فراہم کی جائے سمیت ہائی کورٹس سے سزائے پانے والے ملزمان کی اپیلوں پر سپریم کورٹ کو تین ماہ میں فیصلہ کرنے کا پابند بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔اجلاس میں سپریم کورٹ میں بڑھتے مقدمات پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے اراکین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اسوقت 53 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔ کمیٹی اجلاس وقت کی کمی کے باعث آج تک ملتوی کر دیا گیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سیفران کے اجلاس میں ارکان نے خیبر پختونخوا کے محکمہ زراعت کی سکیموں پر ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہ لینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ محکموں کے سربراہان کو وفاقی حکومت کی جانب سے فاٹا کیلئے 54 ارب کے مختص بجٹ پر اراکین قومی اسمبلی کے متعلقہ حلقوں کی سکیموں پر مشاورت کیلئے زور دیا۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس ساجد خان کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ سابقہ فاٹا میں ترقیاتی سکیموں اور دیگر متعلقہ سرگرمیوں کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ کیلئے پشاور میں اجلاس بلایا جائے ۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس شاندانہ گلزار کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں تمباکو کے کاشت کاروں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال 64 ملین ٹن تمباکو خریدنا چاہیے تھا،حکومت نے 55 ملین ٹن تمباکو خریدنے کا اعلان کیاتھا،ابھی تک 51ملین ٹن تمباکو کی خریداری ہوسکی، کاشت کاروں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔