مکرمی !شہر شہر بن رہا ہے کوڑا کرکٹ کی آماجگا اور سڑکوں پر جگہ جگہ کوڑا کرکٹ کا راج ہے۔ دو پل پیدل چلنا بھی ہے محال کیونکہ ہے ہر جگہ یہاں کوڑا کرکٹ اگر آدھی سڑک ہے گاڑیوں کے لیے تو آدھی سڑک پر ہے کوڑا کرکٹ۔ آتے ہیں جب کبھی افسر شاہی یہاں تو ہوتی ہیں صاف سڑکیں وگرنہ ویسے ہی لگے رہتے ہیں ہر طرف ڈھیر یہاں کوڑا کرکٹ کے ۔ سکول ہو یا کالج بن گئی ہے ان کی پہچان اب یہ کہ جس کہ باہر ہے ڈھیر کوڑا کرکٹ کا، وہی ہیں۔ آتے جاتے ہوتی ہے ملاقات جراثیم اور بیماریوں سے۔ آپ کا محلہ ہو میری گلی ہو یا سامنے والا خالی پلاٹ ہو ، ہر طرف لگے ہیں ڈھیر بس یہاں کوڑا کرکٹ کے۔ گھر ہو سکول ہو یا ہسپتال اندر سے چمکتے ہیں سب کے سب اور باہر ہیں ہر طرف یہاں وہاں لگے ڈھیر کوڑا کرکٹ کے۔نالے ہیں کہ بھرے رہتے ہیں سارا سال کوڑا کرکٹ سے اور مجال ہے جو آئے خیال یہاں کسی کو بھی صفائی کا۔ میونسپلٹی کی تو بات ہی آپ چھوڑ دیں وہ تو گھوڑے بیچ کر سو رہی ہے مٹھی نیند ،ان کی بلا سے پڑا رہے ہر طرف یہاں کوڑا کرکٹ اور بے شک بن جائے پورا شہر بیماریوں کا مرکز ان کو کیا۔ وہ تو اب اٹھیں گے جب آئیں گے کوئی اعلی حکام اور تب تک لگے رہیں شہر میں ڈھیر کوڑا کرکٹ کے۔ (اسماء طارق،گجرات)