اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،نیٹ نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کورونا وباقابو میں ہے ، جلد ہی اس پر مکمل قابو پالیں گے ، آنے والے دنوں میں لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کی جائیگی، اگرلوگوں نے ہدایات پرعمل نہ کیا تو خطرہ ہے کورونا پھر سے پھیلے گا،کورونا پھیلا تو ہمیں پھر لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا،لوگوں کی نوکریاں چلی گئی ہیں،وہ مشکل میں ہیں،لاک ڈاؤن کھولیں گے تو لوگوں کو دوبارہ نوکریاں ملیں گی،لوگوں کو کورونا سے بچانا اور روزگار بھی دینا ہے ، کورونا کی وجہ سے ملکی معیشت کو بہت نقصان ہوا، حکومت ہرطبقے کوریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کررہی ہے ،ہرشعبے کیلئے حفاظتی اقدامات پر مبنی جامع ایس اوپیزتیارکئے جا چکے ہیں جن پر عملدرآمد کرانے کے لئے عوامی نمائندگان متحرک کردارادا کریں۔ حکومت نے مشکل حالات کے باوجود1.25 کھرب روپے کے معاشی پیکیج کا اعلان کیا، ملک کے سوا کروڑمستحق خاندانوں کو 12 ہزار روپے میرٹ پر فراہم کئے جارہے ہیں، اتحاد اور نظم و ضبط کے ساتھ کورونا وائرس کا کامیابی سے مقابلہ کریں گے ۔وزیراعظم کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اور کورونا کی صورتحال پر جائزہ اجلاس ہواجس میں وفاقی وزراخسروبختیار،حماداظہر،شبلی فراز،فخرامام،اسدعمر،مشیرتجارت رزاق داوَد،مشیرخزانہ حفیظ شیخ،معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ،ظفرمرزا، معید یوسف، ملک بھر سے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، صوبائی وزرائے اعلی، وفاقی وزراویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ۔ اجلاس میں کورونا کی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مرض سے متعلق خدشات پر تفصیلی بات چیت کی گئی، ارکان اسمبلی نے اپنے اپنے حلقوں میں کورونا کی صورتحال پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کے بارے میں پارٹی اراکین کو گائیڈ لائینز فراہم کرتے ہوئے انہیں اپنے اپنے حلقوں میں ٹائیگرفورس کو متحرک کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس اور ٹائیگر فورس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہامنتخب عوامی نمائندگان حکومت کی جانب سے ریلیف پیکیج سے مستحقین کو فائدہ یقینی بنائیں، زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے ٹائیگر فورس میں شمولیت اختیار کی، دس لاکھ رضاکاروں پرمشتمل کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو بروئے کار لانے کے لئے ٹی او آرز تیار کئے جا چکے ہیں، خدمت کے جذبے سے سرشار ٹائیگرفورس عوام کو ریلیف کی فراہمی میں ضلعی انتظامیہ کی مدد کرے گی،فورس عوامی مقامات پرحفاظتی اقدامات پرعملدرآمد میں معاونت کرے اوریوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے ضروریہ کے سٹاک کے بارے میں انتظامیہ کو آگاہ رکھے گی،اس سلسلے میں سیالکوٹ میں پائلٹ پراجیکٹ کیا جا چکا ہے جس کو بنیاد بنا کر ٹائیگر فورس کا بھرپور استعمال کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہاعوامی نمائندوں کے لیے عوام کی خدمت کا بہترین موقع ہے ، موجودہ وقت سارے اختلافات بھلا کر قوم کی خدمت کا تقاضہ کرتا ہے ، مجھے معلوم ہے ہر کوئی اپنی استعداد میں کام کررہا ہے ، موجودہ صورتحال میں ایک ٹیم بن کرکام کرنا ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک ہر صورت پہنچانے ہیں، ارکان اسمبلی اپنے حلقوں میں انتظامیہ کے ساتھ مل کرقیمتوں پرنظررکھیں اورکورونا کے اثرات سے نمٹنے کیلئے نوجوانوں کومتحرک کریں، حکومتی گائیڈ لائنزپرعملدرآمد کرانے میں انتظامیہ کے ساتھ مل کرکام کریں، ارکان اسمبلی مساجد میں ایس اوپیزپرعملدرآمد کرانے میں بھی کردارادا کریں۔عمران خان نے کہا ملک میں بڑے مسئلے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب طبقہ بہت متاثر ہوا، انتظامیہ اکیلے کچھ نہیں کرسکتی اس لئے رضاکار فورس بنائی، ٹائیگر فورس رضاکارانہ طور پر انتظامیہ کی مدد کرے گی، برطانوی وزیراعظم نے رضاکاروں کیلئے درخواست کی، برطانیہ میں ڈھائی لاکھ افراد نے خود کو رضاکار رجسٹرڈ کرایا،ٹائیگر فورس کے نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں،ٹائیگرفورس کی سب سے بڑی ذمہ داری لوگوں کو آگاہ کرنا ہے ، رضاکار لوگوں کو سماجی فاصلے اور دیگر احتیاطی تدابیر سے آگاہ کریں، ٹائیگرفورس بیروزگار افراد کی رجسٹریشن کرائے ، کہیں بھی ذخیرہ اندوزی دیکھیں تو انتظامیہ کوبتائیں۔وزیرِ اعظم کورونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اورنتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں ملکی صورتحال قدرے بہتر ہے اوراس بہتری کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے بروقت اقدامات،موثر پالیسی سازی اوربہتر کورآڈینیشن ہے ،کورونا کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کوجاری رکھااوراشیائے ضروریہ کی بلا تعطل فراہمی و دستیابی یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ وزیربرائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کورنا وائرس کی صورتحال اور روک تھام کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد علی کو فون کرکے پاکستان کی "افریقہ سے منسلک" پالیسی کے تناظر میں ایتھوپیاکے ساتھ قریبی دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے 2019 کا نوبل امن انعام جیتنے پر وزیر اعظم ابی کو مبارکباد دی اورکورونا کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لئے ان کے موثر اقدامات کی تعریف کی،انہوں نے کہاترقی پذیر ممالک کو اس بیماری اور بھوک جیسے دو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا عالمی اداروں کی جانب سے قرض معطلی سے ترقی پذیر ممالک کواپنے مسائل کوحل کرنے میں مدد ملے گی ، ترقی پذیر معیشتوں کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کر نے کے لئے بہتر اقدامات کی ضرورت ہے ۔دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے سے اتفاق کیا کہ وہ قرضوں سے نجات کے امور پر ایک جامع منصوبہ تیار کریں۔وزیر اعظم نے ایتھوپین ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی ۔