اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر اعظم عمران خان سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کی ہے ۔ملاقات میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق تبادلہ خیال کیاگیا ۔ ملاقات میں وزیر اعظم نے کہاکہ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،کورونا کی موجودہ صورتحال میں تمام سیاسی جماعتوں کے مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کورونا کے پہلی لہر کے دوران پارلیمنٹ نے اپنا بھرپورکردار ادا کیا،موجودہ صورتحال میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق سب سے مشاورت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قانون سازی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ دریں اثنا احساس، "کوئی بھوکا نہ سوئے " اقدامات پر بریفنگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے ذریعے غذائی قلت کے خطرے سے دوچار علاقوں کی نشاندہی کرکے منظم حکمتِ عملی سے کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ احساس "کوئی بھوکا نہ سوئے " پروگرام کامیابی کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہوگا۔معاونِ خصوصی برائے تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیرِ اعظم کواحساس ڈونر مینیجمنٹ سسٹم پر بھی بریفنگ دی۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ترک ٹی وی اے نیوزکوانٹرویومیں کہا مچھ میں قتل و غارت کاواقعہ انتہائی افسوسناک ہے ،ہزارہ برادری کے تمام تحفظات دورکریں گے ، اقلیتوں کاتحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ،ہمارے ملک میں اقلیتی برادری کو یکساں حقوق حاصل ہیں،یہ دہشت گرد زیادہ تر داعش کے ساتھ منسلک ہوچکے ہیں۔عمران خان نے کہا یورپ میں مذہب کواس قدراہمیت حاصل نہیں جیسے کہ ہمارے معاشرے میں ہے ۔مغرب کو یہ نہیں معلوم کہ مسلمانوں کیلئے انکے آخری نبی ﷺ کس قدر قابل احترام ہیں۔اسلامی رہنماؤں کو مغربی ملکوں کے لوگوں کو اسلام کے بارے میں بتاناچاہئے تھا،بدقسمتی سے ایسی کوششیں نہیں کی گئیں جس سے مشرق،مغرب میں خلا بڑھتا گیا۔یہودیوں نے یورپ کو ہولو کاسٹ سے متعلق اپنے جذبات سے آگاہ کیا ہے ۔مسلم رہنماؤں کویورپی یونین پرواضح کرناہوگاکہ ہمارے لیے نبی ﷺ کس قدرانتہائی احترام رکھتے ہیں،فرانس میں اسلامو فوبیا کے مسئلے سے درست طریقے سے نہیں نمٹا جارہا،فرانس میں حجاب پرپابندی عائدکردی گئی،مساجدپرچھاپے مارے گئے ،ایسے اقدامات سے فرانس کے اندررہائش پذیرمسلم برادری کے جذبات متاثرہوتے ہیں۔نیوزی لینڈمیں ایک شخص نے مسجدمیں مسلمانوں کوشہیدکیا،نیوزی لینڈواقعہ پرکسی نے نہیں کہاکہ یہ کرسچین دہشتگردی ہے ،جب آپ کسی مذہب کودہشتگردی سے جوڑتے ہیں تو اسکے دور رس اثرات ہوتے ہیں ،لبرل یا انتہا پسند اسلام کی اصطلاحات غلط ہیں، اسلام ایک ہی ہے جس کی ترویج ہمارے نبی کریم ﷺ نے کی۔وزیراعظم نے کہا نریندرمودی کواس کے ماضی کے حوالے سے دیکھناچاہئے ، آرایس ایس کے بانی ہٹلرکے نظریات سے براہ راست متاثرتھے ، مودی کی حکومت آرایس ایس کے نظریات کوعملی جامہ پہنارہی ہے ۔ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعدمودی سے تعلقات بہترکرنے کی کوشش کی، نریندرمودی کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔مودی نے کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نوازطبقے کودیوارسے لگادیاگیا۔پاکستان کشمیرکامقدمہ بین الاقوامی پلیٹ فارمزپرلڑرہاہے ۔ جوبائیڈن کاکشمیرسے متعلق رویہ کیساہوگاابھی کچھ نہیں کہہ سکتا،سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کوحق خود ارادیت دیتی ہیں،مسئلہ کشمیرکو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرناہوگا۔وزیراعظم نے کہا 2 ایٹمی ریاستوں کے درمیان جنگ نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کوتسلیم نہ کرنے کی 2وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ پاکستان نے اسرائیل کوتسلیم کیاتوکشمیرموقف سے پیچھے ہٹنا پڑے گا، قائداعظم نے اعلان کیافلسطینیوں کی ریاست ہونے تک اسرائیل کوتسلیم نہیں کیاجائے گا، اسرائیل کوتسلیم کرنے کیلئے کسی نے دباؤنہیں ڈالا، پاکستان کے عوام اسرائیل کوتسلیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ پاکستانی مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر یکساں جذبات رکھتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان مضبوط برادرانہ مذہبی اور ثقافتی رشتے ہیں۔ دونوں ملک ہر مشکل میں ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے رہے ۔ مسئلہ کشمیر پر ترکی کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے ۔ صدر طیب اردوان نے بھی ترکی کو ایک مضبوط اقتصادی طاقت بنایا۔