مکرمی ! اگر ہمآج سے دو سال قبل دیکھیں تو رمضان المبارک کے مہینے میں مساجد لوگوں سے بھری ہوتیں تھیں اور تمام لوگ عبادات میں مصروف ہوتے تھے اور یہ عبادات مسلمانوں کو راحت بخشتی تھیں ، رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں لوگ اعتکاف کا اہتمام کرتے تھے مگر اب تمام تر نفلی عبادتوں کے لیے مساجد میں رہنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ رمضان المبارک کے اس مبارک مہینے میں بہت سے لوگ اپنے رشتے داروں ، دوستوں اور ہمسایوں کو گھروں اور ہوٹلوں میں افطار کی دعوت دیتے تھے مگر اب تمام تر ریسٹورنٹ، فاسٹ فوڈ اور کیفے بند ہو کر رہ گئے ہیں۔ حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر تمام تر ریسٹورنٹ اور مساجد کو میں افطاری پر پابندی لگا دی ہے۔ اب لوگ گھروں میں اپنی پسند کا تمام کھانا ہوٹلوں سے آرڈر کر کے کھا تو سکتے ہیں مگر کسی کو اپنے گھر دعوت پر مدعو نہیں کر سکتے کیوں کہ ہجوم سے کورونا کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں اس موذی مرض سے نجات کے لئے خود کو ، اپنے گھر والوں کو ، اپنے رشتے داروں ، ہمسایوں اور دوستوں کو محفوظ رکھنا ہے۔حکومت نے کورونا وبا کے پیش نظر جو اقدامات رمضان المبارک کے لیے کیے ہیں بالکل اسی طرح کے اقدامات عید کے لیے بھی کیے ہیں۔ لوگوں کو بازاروں میں جانے کی اجازت محدود کی جا رہی رہی لوگ بازاروں میں خریداری کے لیے آتے ہیں تو ان سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک پہننے کی اپیل کی جاتی ہے۔ مگر بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے پیش نظر لوگ بازاروں میں خریداری کے بجائے آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بہت سے شاپنگ مال اور جیولری کی دکانیں فری ہوم ڈلیوری کے ذریعے لوگوں کو سہولیات فراہم کر رہی ہیں تاکہ لوگ اپنی عید کی خوشیوںدوبالا کر سکیں۔ بہت سے ہیئر ڈریسر ہوم ڈلیوری فراہم کر رہے ہیں تاکہ لوگ با حفاظت اپنی عید کی تمام تر تیاریاں مکمل کر سکیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حکومت کے اس قدم پر بھرپور ساتھ دیں تاکہ ہم خود کو اور اپنے پیاروں کو اس موذی مرض سے بچا سکے۔ ہمارے اس تعاون کی وجہ سے ہی کورونا کو جلد از جلد شکست دی جا سکتی ہے۔ ہمارے تعاون کی وجہ سے ہی ہمارے تمام تر کاروبار اور تعلیمی ادارے اپنے معمول پر آسکیں گے۔ (علی مرتضیٰ‘ کراچی)