اسلام آباد(اے پی پی)تحریک انصاف کی حکومت نے کوروناوائرس کی عالمگیروبا سے نمٹنے اورگزشتہ حکومتوں سے ورثہ میں ملے اقتصادی مسائل کو بہترطریقے سے سلجھا کر ملک کو ایک بڑی تباہی سے محفوظ رکھا۔یہ بات اے کے ڈی سکیورٹیز کی جانب سے جاری ہونے والے تحقیقی مقالہ میں کہی گئی ہے ۔اس مقالہ میں کہاگیا ہے کہ آزادانہ اورغیرجانبدرانہ اندازمیں حکومت کی کارگردگی کا اگرجائزہ لیاجائے تو تمام ترتنقید کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت نے جہاں معاشی حکمت عملی کے تحت 1240 ارب روپے سے زائد کے میگاامدادی پیکیج وتعمیرات کیلئے سہولیاتی وترغیباتی پیکیج دیئے ہیں وہی سماجی اقدامات کے تحت سمارٹ لاک ڈائون اوراحساس پروگرام کے ذریعہ ایک بڑی تباہی اورنقصان کو رونما ہونے سے روک دیا گیا۔ریسرچ پیپرکے مطابق حکومت کی جانب سے کئے گئے مشکل فیصلوں کی وجہ سے بڑے شعبہ جات جیسے سیمنٹ، کھاد اورآٹو وغیرہ میں ایک ایسے وقت میں بڑھوتری ہوئی ہے جب کوویڈ19 کی وجہ سے عمومی طورپرسست روی کا رحجان ہے ۔ جاری مقالہ کے مطابق ملک کے بہتراقتصادی پیش منظرکی عکاسی بینچ مارک سٹاک انڈکس کی کارگردگی سے بھی ہورہی ہے ۔ کے ایس ای 100 انڈکس میں 25 مارچ کے بعدسے لیکراب تک 46.2 فیصد اضافہ ہواہے ۔پاکستان سٹاک ایکسچینج کو دنیاکی بہترین کارگردگی کے حامل سٹاک ایکسچینج کااعزازحاصل ہوا۔گزشتہ حکومت کے دورمیں بظاہراقتصادی اشاریے بہتردکھائی دے رہے تھے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی معیشت خسارہ کی معیشت تھی۔مالی سال 2018ئمیں تجارتی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) کے 9.9 فیصد کی ریکارڈسطح پرپہنچ گیاتھا ، اس صورتحال میں برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں دگنا سے زائداضافہ ہوا، گزشتہ حکومت کے دورمیں ملکی کرنسی کی قیمت کومصنوعی طورپرمستحکم رکھاگیا۔ مالی سال 2018ئمیں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 9.76 ارب ڈالرتک گرگئے ، مالی سال 2016ئمیں زرمبادلہ کے ذخائر18.1 ارب ڈالر تھے ۔اس وقت سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 12.1 ارب ڈالرہے ، ملکی معیشت سست روی مگریقینی طورپراصلاح کی سمت میں گامزن رہی اس دوران کورونا وائرس کی عالمگیروبا نے دنیا کے دیگرممالک کی طرح پاکستان کو بھی متاثرکیا جس سے اقتصادی بحالی کاعمل ڈی ریل ہوا۔ مقالہ میں کہاگیاہے کہ سبھی حلقوں کی جانب سے تنقید کے باوجودحکومت نے کوروناوائرس سے پیداہونے والے بحران سے نمٹنے کیلئے جو طریقہ کاراختیارکیا وہ قابل تعریف ہے ۔ پاکستان ان ممالک میں بھی سرفہرست رہاجنہوں نے سمارٹ لاک ڈائون کا تصورپیش کیا،اسی طرح پاکستان ان ممالک میں بھی سرفہرست ہے جس نے ترقی پذیرممالک اورمعیشتوں کے ذمہ واجب الاداقرضوں کو موخرکرانے کی لابنگ کی۔مالیاتی اثرات کو کم کرنے کیلئے سٹیٹ بینک نے شرح سود کو 13.25 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کی سطح پرلایا۔ نیاپاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت 30 ارب روپے کی سبسڈی اورٹیکسوں میں 90 فیصد کی چھوٹ سے نہ صرف وزیراعظم عمران خان کے اس سکیم کو آگے بڑھانے میں مددملے گی بلکہ اضافی طلب بھی پیداہوگی۔مقالہ کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں نے ایک بارپھر رفتارپکڑلی ہے ، ایم ایل ون منصوبہ پرکام جلد شروع ہونے کاامکان ہے ۔مقالہ میں کہاگیاہے کہ پائیداربڑھوتری کے نکتہ نظرسے طویل المعیادمنصوبہ بندی وقت کی ضرورت ہے ۔