لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)گروپ ایڈیٹر روز نامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے این ڈی ایم اے بنایا ہی اسلئے گیا تھا کہ کوئی بھی نیشنل ڈیزاسٹر ہوگا ، کوئی بھی آفت آنے والی ہوگی تو اس کا قبل ازوقت دفاع کیا جائیگا ،علاج سوچا جائیگا اور اقدامات کئے جائینگے ۔پروگرام کراس ٹاک میں اینکر پرسن اسد اللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا2005کے زلزلے کے بعد 2010 میں سیلاب آیا تو سیلاب آگے آگے تھا اور این ڈی ایم اے ،پی ڈی ایم اے ،لوکل گورنمنٹ ،ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن سیلاب کے پیچھے ، پیچھے تھی۔سیلاب تباہی مچارہا تھا اور یہ رننگ کمنٹری کررہے تھے کہ پانی یہاں پہنچ گیا ہے ۔اس کے بعد بھی ایسے ہی ہوتا رہا ۔کورونا وائرس اور ٹڈی دل کے موقع پر بطور ریاست وفاقی حکومت ،صوبائی حکومت ،اضلاع کی ایڈمنسٹریشن ،این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کی ناکامی ہے ۔سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا پاکستان میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تباہی کا ذمہ دار این ڈی ایم اے کی فارمیشن ہے ،مشرف نے جب اس کو بنایا تھا اور اسے تباہی کی طرف لے گیا تھا ۔فائر فائٹر ختم ہوگئے ،این ڈی ایم اے والے زلزلے کا بھی سارا سامان ،سیلاب کا بھی سارا سامان اسلام آباد لے گئے ۔یہ مرکزیت سارے محکموں کو کھا گئی ہے ۔ این ڈی ایم اے نے انگریز کے بنائے ہوئے سسٹم کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ۔1993 میں ٹڈی آئی تو 12سپرے ہوئے اور کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی تھی۔وزیر زراعت سندھ اسماعیل راہو نے کہا ٹڈی دل ایک سال پہلے مئی میں خیرپور میں فصلوں پر حملہ آور ہوئی تھی ،سندھ حکومت مسلسل ایک سال سے ٹڈی دل کیخلاف آپریشن میں ہے ۔ہماری گاڑیاں ، فیلڈ ٹیم کام کررہے ہیں، ہم نے ٹڈی دل کی روک تھا م کیلئے ہر قسم کے سپرے خریدے ہیں ۔ ٹڈی دل جتنا بڑا ایشو ہے حکومتوں کو بھی اسے اتنی ہی اہمیت دینی چاہئے ۔اس میں لیڈنگ رول وفاقی حکومت نے ادا کرنا ہے ۔صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کے بغیر کام نہیں کرسکتیں۔صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا اس وقت کاشتکار انتہائی پریشان ہیں اور ڈھول بجا کر اور دیگر طریقوں سے ٹڈی کو بھگانے کی کوشش کررہے ہیں۔پنجاب میں مونگ، کپاس، تل، آم ،مکئی اور دیگر فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ ٹڈی دل اللہ کا عذاب ہے ، حکومت کو اقدامات اٹھانے چاہئیں۔اسے کنٹرول کرنے کا بہترین طریقہ صحرا میں ہی تھا جہاں پر اس ٹڈی نے انڈے دئیے تھے اگر وہاں پر سپرے کیاجاتا تو انڈے ختم ہوسکتے تھے ۔