مکرمی ۔ کورونا سے جہاں پوری دنیا کا کاروبار اورمعیشت دگرگوں صورتحال سے دوچار ہے وہیں پاکستان میں پسماندہ طبقے کیلئے کام کرنے والے فلاحی ادارے، جن کے کاموں کا بڑا انحصار مخیرحضرات کی جانب سے ملنے والے عطیات پر ہے ، سخت مالی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں ۔ پاکستان کی دور دراز گمنام اور غریب آبادیوں میں غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ کے نام سے عرصہ دراز سے کی جانے والی مخلصانہ کاوشوں سے ہر صاحبِ نظر آگاہ ہے۔ ان بستیوں میں قائم 700 سکولوں میں ایک لاکھ کے لگ بھگ یتیم اور مستحق بچوں تک علم کا اجالا پہنچانے میں کُل سرمایہ صاحبِ ثروت حضرات کے عطیات ہی ہیں ۔ ادارہ مشکل کی اس گھڑی میں اِن ہزاروں یتیم اور نادار طلباء و طالبات کی تعلیمی کفالت اور ان کے خاندانوں تک خوراک کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے پُرعزم بھی ہے اور متحرک بھی ۔غریب ہندو برادری کے بچوں کیلئے کھولے گئے سکولوں کی مدد بھی جاری رہے گی اور یتیم و مستحق بچوں کے تعلیمی معاملات بھی ڈسٹرب نہیں ہونے دیں گے ۔ تاہم اس ضمن میں صاحبِ دلِ ، صاحبِ حیثیت افراد کا بھرپور ساتھ اور سرپرستی درکار ہے ۔ موجودہ چیلنج سے ہمیں نہ صرف خود نکلنا ہے بلکہ ان بچوں اور ان کے خاندان پر وسائل وقف کر کے انہیں بھی نکالنا ہے ۔ ہمیں محب وطن پاکستانیوں کے غیر متزلزل جذبہ انفاق پر پورا یقین ہے ۔ بلاشبہ تعلیمی ضروریات کی فراہمی کی اس جدوجہد میں یہی عطیات ہی ہماری سرخروئی کا عنوان ٹھہریں گے ۔ (سید عامر جعفری)