پنجاب حکومت نے ’’کورونا بحران‘‘ سے نبرد آزما ہونے کے لیے ابتدا ہی سے، مذہبی لیڈر شپ کیساتھ خصوصی رابطے کا اہتمام کیا اور موجودہ نازک صورتحال میں دینی طبقات کیساتھ مفاہمت اور بہترین تعلقاتِ کار کو یقینی بنایا، جس کے سبب، دوسرے صوبوں کی نسبت پنجاب میں کسی نوعیت کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، جس کا کریڈٹ یقینی طور پر صوبے کے سربراہ کے ساتھ ساتھ ان کی اس ’’کورٹیم‘‘کو بھی جاتا ہے، جنہوں نے بہترین حکمتِ عملی کو مرتب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اس سلسلے میں یقینا پنجاب کے محکمہ اوقاف و مذہبی امور کا کردار بھی لائقِ تحسین ہے، جس نے ایک بار پھراس اہم اور نازک مرحلے پر علماء کے ساتھ مشاورت کے عمل کو یقینی بنا کر اچھی حکمت عملی کے ساتھ اعتماد کی فضا کو مستحکم کیے رکھا۔ اس سلسلے کا اولین اجلاس 16مارچ کو وزیر اعلیٰ پنجاب جناب عثمان بزدار کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ جس میں اکابر دینی شخصیات نے شرکت کی، ’’لاک ڈائون‘‘ کے حکومتی فیصلے کے سبب پیدا شدہ صورتحال سے عہدہ برآ ہونے اور ’’کورونا میت‘‘ کے غسل اور تیمم کی بابت شرعی آرا اور فقہی رہنمائی کے لیے 20،22اور 23مارچ کو ایوانِ اوقاف میں علماء کے اجلاس اور ایڈوائزر ی کے اجراء کا اہتمام ہوا، صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے 26مارچ کو ایوان صدر میں علماء اور سکالرز کے ساتھ خصوصی اجلاس کا اہتمام کیا، جس میں وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز صدر مملکت کی معاونت فرما رہے تھے، اس اہم اجلاس میں پنجاب کے علماء اور مذہبی شخصیات ویڈیو لنک کے ذریعے، جناب گورنر پنجاب کی قیادت میں گورنر ہائوس لاہور سے شریک ہوئے، اسی طرح پنجاب کی سطح پر شب معراج، شب برأت، جمعہ اجتماعات اور عام نمازوں کی ادائیگی سمیت اہم امور پر علماء اور فقہا سے مشاورت کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے ’’ایوانِ اوقاف‘‘ سرگرم عمل رہا اور اس سلسلے میں 27مارچ اور پھر 4اپریل کو بھی اجلاس منعقد ہوئے۔ اسی سلسلے میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب کااجلاس 10 اپریل 2020 ( جمعۃ المبارک)3بجے سہہ پہر ،دربار ہال، سول سیکرٹریٹ لاہورمیں منعقد ہوا، جِس کی صدارت جناب محمد بشارت راجہ صوبائی وزیرِ قانون پنجاب اور صاحبزادہ سیّد سعید الحسن شاہ صوبائی وزیرِ اوقاف پنجاب نے مشترکہ طورپر کی ۔صوبے کے دیگر مقامات سے کمیٹی کے ممبران نے ڈپٹی کمشنرز آفس کی وساطت سے ، وڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں کورونا کے اس بحران کے پیش نظر بالخصوص رمضان المبارک کے دوران مساجد میں نمازِ پنجگانہ، تراویح اور دیگر مذہبی امور کی ادائیگی کے حوالے سے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر سرکاری عمائدین جن میں اوقاف ،داخلہ ،پولیس،سپیشل برانچ،سی ٹی ڈی کے محکموں کے ذمہ داران کے ساتھ نمائندہ مذہبی شخصیات ،جِن میں حافظ طاہر محمود اشرفی، چیئر مین متحدہ علماء بورڈ پنجاب، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی پرنسپل جامعہ نعیمیہ ، مولانا محمد حسین اکبرپرنسپل جامعہ المنہاج الحسین، خطیب داتا دربار مفتی محمد رمضان سیالوی،خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبد الخبیر آزاد،مولانا زبیر احمد ظہیرقائدجمعیت اہلِ حدیث، ملتان سے مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ناظمِ اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ اور گوجرانوالہ سے مولانا زاہدالراشدی بطورِ خاص اہم ہیں، نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف تجاویز/آراء پیش کیں،جن میں حسب ذیل اہم ہیں: i۔پنجاب کی سطح پر بالخصوص حکومت اور مذہبی طبقات کے درمیان بہترین اشتراکِ عمل کے سبب امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مجموعی صورتحال مثالی رہی ہے ، جِس میں پنجاب حکومت کی مثبت پالیسیوں کا کردار بڑا بنیادی ہے جِس کی مذہبی حلقے اور علماء تحسین اور تعریف کرتے ہیں۔ ii۔مساجد اور مزارات کی بندش ایک مشکل اور تکلیف دہ فیصلہ تھا، جِس پر عمل درآمد میں علماء نے حکومت کا ساتھ دیا ہے، اب جبکہ انڈسٹری سمیت دیگر شعبہ جات کو مخصوص شرائط کے ساتھ اجازت دینے پر غور ہورہا ہے ، تو اس میں مساجد اور مزارات کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ iii۔رمضان المبارک میں مساجد کو فعال رکھنے اور نمازِ تراویح سمیت نمازِ پنجگانہ کی ادائیگی کے لیے شرائط اور ’’راہنما اصول ‘‘ وضع کردیے جائیں، جِس کی تکمیل کے بعد، مساجد میں مذہبی فرائض کی ادائیگی ممکن ہو سکے۔ iv۔میڈیا پر کورونا کے ایسے مریض، جو رُوبہ صحت ہوکر گھروں کو جارہے ہیں، ان کی تشہیر بھی کی جائے تاکہ لوگوں میں یہ حوصلہ پیدا ہو، کہ یہ مرض خطرناک تو ہے، مگر جان لیوا نہیں۔ اس سے حکومتی کارکردگی بھی سامنے آئے گی۔v۔کورونا مرض کو ایرانی زائرین یا رائیونڈ کے تبلیغی مرکز کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔vi۔ضلعی سطح پر عوام کی خدمت کے لیے این جی اوز اور مخیر حضرات کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ vii۔دینی مدارس، مزارات اور مساجد کی ضابطہ بندی ، پرائیویٹ مساجد و مدارس بھی بطور خاص شدید مالی بحران کا شکار ہوئے ہیں، ان کی مالی امداد اور بالخصوص مارچ، اپریل سمیت چار ماہ کے یوٹیلٹی بلز معاف کردیے جائیں۔ جناب وزیرِ اوقاف و مذہبی امور نے شرکاء اجلاس کا شکریہ کرتے ہوئے کہا کہ جِس طرح علماء نے حکومت کا ساتھ دیا ہے، اسی طرح ہم بھی ان کے ساتھ ہیں، مجھے امید ہے کہ ہم مساجد میں اجتماع اور ہجوم سے پرہیز کریں گے اور حکومتی پالیسیوں کو اسی طرح نافذ العمل رکھیں گے۔اس موقع پرجناب وزیرِ قانون پنجاب نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ، ضلعی صدر مقامات پر تشریف فرما علماء سے جلد ہی مفصل رابطے کا اہتمام کریں گے ، مزید برآں اگر وہ اپنی تجاویز تحریری طورپر ارسال کرنا چاہیں تو اس کا بھی خیر مقدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکورونا وائرس اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ اور بحران کی صورت اختیار کر چکا ہے ،جسمیں انسانی زندگی اور انکی صحت ہماری اولین ترجیع ہے۔مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا ،وقت کا تقاضہ تھا ،جسکی بنا پر یہ سب کچھ ہو رہا ہے ۔ ٭اس موذی مرض کا واحد علاج صرف ’’احتیاط‘‘ ہے، خود کو محدود رکھنے والا ہی ۔۔۔محفوظ رہے گا‘‘ ٭پنجاب میں اس مرض کے قابو میں رہنے کا سبب مؤثرحکمتِ عملی اور بروقت ’’لاک ڈاؤن‘‘ہے۔ اگر یہ نہ ہوتا توصورتحال مختلف ہوتی، 14 اپریل کو’’لاک ڈاؤن‘‘ میں مزید توسیع نہ کیے جانے کی توقع کی جاسکتی ہے، جِس کے لیے آپ، علماء کی دعاؤں اور مزید تعاون کی ضرورت ہے۔٭ہر ضلع کی اپنی مقامی صورتِ حال ہے، بعض مقامات اس حوالے سے محفوظ اور بعض پوری طرح محفوظ نہ ہیں، حکومت کا خیال ہے کہ مقامی ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کو اپنے اپنے ضلع میں مقامی حالات کے مطابق فیصلے کرنے کا اختیار دیں، جہاں جتنی رعایت ہوسکتی ہے، وہ دینی چاہیے۔ ٭حکومت اس مرض کو کسی مسلک یا مکتبِ فکر کے ساتھ منسلک کرنے کے حق میں نہیں۔ اس سلسلے میں تبلیغی مرکز رائیونڈ یا تفتان بارڈر سے زائرین کی آمدورفت کو نشانہ بنانا موزوں نہ ہے۔ ٭علماء نے اس مشکل مرحلے پر حکومت کا ساتھ دیا ہے، جہاں کہیں علماء پر کوئی مقدمات قائم ہوئے ہیں ، ان کا جائزہ لے کر ، ازالہ کریں گے۔ اجلاس کے اختتام پر خطیب بادشاہی مسجد مولانا سید عبدالخبیر آزاد نے ملکی استحکام،کورونا کے خاتمے کے لیے دعا کروائی۔