مکرمی !موت و حیات کی موجودہ جان لیوا صورتِ حال میں اپنی جان ، بیوی بچے ، ماں باپ اور بہن بھائیوں کی پرواہ کیئے بغیر اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کر جب جان بچانے کے لیئے گھر میں رہنا لازمی قرار دیا گیا ہو تو پاک آرمی ( ہمیشہ کی طرح ہمارے جان و مال کی محافظ ) ، ڈاکٹرز ( پیرا میڈکل سٹاف جو شاید تاریخی کردار ادا کر رہے ہیں ) ، بجلی کا تسلسل رکھنے والے محنت کش ( انجینئرز ، لائن سٹاف ، ریڈنگ سٹاف ، بل ڈسٹری بیوٹرز جن کے آگے پیچھے ، اوپر نیچے موت ہی موت ہے جن کے آنکھیں بند ہونے سے وطنِ عزیز کی روشنیاں بند ہو جائیں) میڈیا اور پولیس کے جوان جو جان جوکھوں میں ڈال کر فرائضِ منصبی ادا کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مزدور جو خدمات سر انجام دے رہے ہیں انکی کوئی قیمت نہیں انکی خدمات لاجواب اور قابلِ صد تحسین ہیں۔ قوم کے ان ہیروز کے لیئے کم از کم تین ماہ کی یکمشت تنخواہ اور پندرہ ہزار روپے سیفٹی میٹریل کرونا وائرس سے تحفظ کے لئے دیے جائیں۔ اسکے علاوہ حکومت کے کرنے والا جو اصل اور لازمی کام ہے وہ ملک و قوم اور انسانیت کے دشمن ذخیرہ اندوذوں کو کیفرِ کردار تک پہنچاناہے۔مگر اسکے قطع نظر سیاسی وابستگی یا ذاتی پسند اور نہ پسند سے بالاتر ہو کر ملک کے تمام سیاست دانوں میں’’احساس ‘‘اجاگر کرنا ہے کہ وہ لوگ گھروں میں نہ بیٹھیں عوام الناس کی جان بچانے کے لیئے باہر آئیں۔1947ء سے لیکر آج تک کیئے گئے وعدوں کو عملی شکل دیں۔یہ جمہوری اور اخلاقی تقاضا ہے۔ کرونا وائرس سے بچنے کے لیئے گھروں میں رہنے کی تاکید کریں اور ضرورت مند غریبوں کی مدد کریں۔ہمارے پاس ایک قوم بننے کا موقع ہے اگر کھو دیا تو خدانخواستہ ناقابلِ تلافی نقصان ہو سکتا ہے ( اللہ نہ کرے )۔ ( ساجد کاظمی)