اسلام آباد،لندن(خصوصی نیوز رپورٹر،92 نیوزرپورٹ) دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت کو5000 ارب ڈالر کے نقصان کا امکان ہے ۔ امریکی نیوز ایجنسی بلوم برگ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا 1930ء کے بعد پہلی بار اس طرح کی گہری کساد بازاری کے دور میں ہے لیکن معیشت کی یہ تنزلی جز وقتی ہوگی، البتہ نقصان کے ازالے میں وقت لگے گا۔رپورٹ کے مطابق مانیٹری اور اقتصادی معاونت میں کئی گنا اضافہ ہے تاہم پچھلی صورتحال تک واپسی کم از کم 2022ء تک ہو گی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ 2سال کا خسارہ جاپان کی سالانہ پیداوار سے زیادہ ہو گا۔ عالمگیر وبا کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھر میں حکومتیں کاروبار بنداور لوگوں کو گھروں میں محصور کرنے پر مجبور ہیں۔ بڑے بڑے معاشی، سماجی اور کھیلوں کے ایونٹس منسوخ یا معطل ہو چکے ہیں۔ادھر انسٹیٹیوٹ فار فسکل افیئرز نے اپنی رپورٹ میں وارننگ دی ہے کہ کورونا سے عالمی و علاقائی معیشت موجودہ اندازوں سے زیادہ متاثر ہو گی۔ سرمایہ کاری طویل عرصہ کیلئے جنوری 2020 ئکے پیمانے پر واپس نہیں آسکے گی۔ دنیا کی آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی جا ئیگی۔ صحت، خوراک اور زراعت کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہونگے ۔ کمزور معیشتوں اور قرض لیکر ریاستی امور چلانے والے ممالک کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا۔رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں اور بڑی معیشتوں کے درمیان فوری تعاون کی ضرورت ہے ۔