مکرمی! کورونا وائرس نے جہاں دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے وہاں آلودگی میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دنیا کی ساڑھے سات ارب کی آبادی ہے ہم ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی حوس میں اتنے پاگل ہوگئے ہیں کہ زمین اور زیرِ زمین بہت نقصان پہنچا بیٹھے ہیں۔ دنیا کے تمام ممالک کو مل کر ایسی ٹیکنالوجیوں وجود میں لانا ہوگا جو ان مسائل کو حل کر سکے جن سے انسان اور حیوان مستفید ہوں اور کرہ ارض کو نقصان نہ پہنچے۔ ہمیں فکر ہونی چاہیے کہ گلیشیر پگھل رہے ہیں کچھ برسوں میں پانی کی قلت کا ایسا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے زمین ہمارے لیے ریپروڈکشن کررہی ہے مگر ہم کوتاہی برت رہے ہیں جو زمین زرخیز ہے ہم اس پر تعمیرات کرکے زراعت کے لیے بنجر زمین کا ارتکاب کرتے ہیں اور اس پر ضرورت سے زیادہ پانی ضائع کرتے ہیں اور اس پر دگنی محنت بھی لگتی ہے۔دنیا کے آبی وسائل تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ََ قدرتی آفات،غربت،بیماری اور خوراک کی کمی کا سامنا دنیا آج پہلی بار تو نہیں کررہی ایک عرصہ دراز سے لوگ ان تمام مشکلات سے دوچار ہیں، انسانیت کو ضرورت ہے ریپروڈکشن کی ہم آج بھی چاہیں تو دنیا جنت نما بنا سکتے ہیں بیشک فرشتہ صفت ہم نہیں ہوسکتے پر قدرت ہمیں ہر موسم میں بدلنے اور ہر آفت میں سنبھلنے کا موقع دیتی ہے۔ ( مہک سہیل،کراچی)