لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ فی الحال الارمنگ صورتحال نہیں، ابھی تک پنجاب میں 2108 کیسز ہیں جن میں 1300 سے زائد افراد وہ ہیں یا تو ان کا تعلق زائرین یا تبلیغی جماعت سے ہے ۔لاہور میں 348 کیسزہیں حالانکہ یہ ایک بڑا شہر ہے ۔ جی ٹی روڈ کے ایریا کے لوگوں میں یہ وائرس زیاد ہے یہاں پر زیادہ تر لوگ باہر سے آئے ہیں، ہم نے اس وقت ٹیسٹنگ کی سہولت بڑھا دی، اب دو سے اڑھائی ہزار کے قریب ٹیسٹ روزانہ ہورہے ہیں۔ ڈی جی خان میں تفتان سے آنے والے زائرین کی وجہ سے کیسز آئے ہیں جبکہ چودہ کے قریب ڈاکٹرز بھی متاثر ہیں جو قرنطینہ میں ہیں۔پنجاب میں جو 16 افراد جان کی بازی ہارے ، ان کی عمر 60سال سے زیاد ہ ہے ۔کورونا وائرل انفیکشن ہے جس کا کوئی علاج نہیں ، تاہم ملیریا کی دوا مدد گارہے ۔ رمضا ن میں بھی ہمیں اجتماع سے گریز کرنا پڑے گا نماز تراویح گھرمیں بھی پڑھی جاسکتی ہے ۔ لاک ڈائون 23مارچ سے شروع ہوا اور14 اپریل کو تیسرا ہفتہ ہوگا۔ ذراسا بھی لگا کہ لاک ڈائون کھولنے سے صورتحال خراب ہوگی تو نہیں کھولا جائے گا۔تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا کہ کوروناوائرس کے کیسز بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔حکومت کی اس وقت ساری توجہ حفاظتی سامان کی فراہمی پر ہونی چاہئے کیونکہ کوئٹہ میں سامان نہ ہونے کے باعث ڈاکٹروں نے احتجاج کیا جبکہ پائلٹس ہڑتال پرچلے گئے لیکن ایسی صورتحال میں ہڑتالیں کوئی حل نہیں ۔میرا خیال ہے کہ عمران خان اور جہانگیرترین کی کیمسٹری میں کوئی فرق آگیا حالانکہ ان کا مقتدر قوتوں سے بڑا گہرارابطہ تھا ، شاید اب بھی ہے انہوں نے مختلف پارٹیوں سے لوگ پی ٹی آئی میں شامل کرائے ۔