مکرمی!چند ایک تجاویز ہیں کہ کورونا سے بھی بچائو ہو گا اور معیشت بھی تباہی سے بچ جائے گی۔دیہاڑی دار مزدور اور روزمرہ بنیاد پر اْجرت سے متعلق جن کا روزگار ہے اْسے کھول دیا جائے۔فیکٹریز اور ملز کو سینیٹائیزیشن کے انتظامات کرکے کھول دیا جائے۔ حکومت فوری طور پر ملک کی تمام بڑی (ہول سیل) مارکیٹس کو کھولنے کی اجازت دے دے۔ مگر وہ اپنے چھوٹے شہروں کے دکانداروں کو صرف فون کے ذریعے سامان کا آرڈر لے کر ڈلیور کروا دیں۔ اور پیسے بنک اکائونٹ میں وصول کر لیں۔اس سے وہ تمام بڑے تاجر اور ان کے مزدور سب کے لیئے آسانی پیدا ہو جائے گی۔ روزگار کھل جائے گا۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو جائے گااور سب کی آمدن کا بھی درست تعین ہو جائے گا۔ کورونا بھی نہیں پھیلے گا۔چھوٹے شہروں اور قصبوںمیں تمام تر بازار اور دْکانیں دن میں آٹھ سے دس گھنٹے کھولنے کی اجازت دی جائے اور یہاں بھی سامان کی گھروں میں ڈلیوری کو فروغ دیا جائے۔ ہر گھر کے صرف ایک فرد کو گھر سے بازار جانے کا اجازت نامہ دیا جائے اور وہ بھی ماسک اور گلوز کے ساتھ۔ اس کے علاوہ بازاروں میں تمام دْکانوں پر رش نہ ہونے کو عوام یقینی خود بنائے۔ ورکنک پلیس پر عوام کو خود اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ محفوظ فاصلہ رکھیں اپنے لیئے ، اپنے پیاروں کے لیئے اور اپنے ملک کے لیئے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کو محدود سواریوں کے ساتھ چلایا جائے۔ عوامی اجتماعات /شادیوں /دیگر تقریبات کو بالکل سادگی سے سر انجام دینا مزید 6 ماہ برقرار رکھا جائے۔ تا کہ کسی حد تک ان سے وابستہ افراد کا کاروبار بھی رواں رہے اور وائرس کی روک تھام بھی ممکن رہے۔وائرس کا پھیلائو مکمل طور پر روکنا بھی نا ممکن ہے اور اس کو ختم کرنا بھی۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہوش کے ناخن لیئے جائیں اور معیشت کا پہیہ چلنے دیا جائے اور ساتھ ساتھ احتیاط کو بھی اپنایا جائے۔ (ثمینہ رسول، بہاولپور)