لاہور ( رانا محمد عظیم) حکومت کیخلاف ایک اور تحریک کی تیاری ، نئی تحریک مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی بجائے عوامی اجتماعات اور پارلیمنٹ کے اندر حکومت کی تبدیلی کیلئے کوشش کرے گی۔ مصدقہ ذرائع کہنا ہے حکومت کیخلاف اس نئی تحریک کے حوالے سے پیپلزپارٹی لیڈنگ رول ادا کرے گی اور اس ضمن میں باقاعدہ پیپلزپارٹی کی قیادت نے نہ صرف کام شروع کر دیا بلکہ اس ضمن میں کئی اہم رایطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی حکومت کیخلاف اس تحریک کو مارچ 2020 میں تیز کرے گی اور اس سے پہلے حکومت کیخلاف باقاعدہ موومنٹ بنائی جائے گی۔ اس احتجاجی موومنٹ میں پیپلزپارٹی مہنگائی کے ایشو کو سب سے زیادہ استعمال کرے گی اور اس ضمن میں دو صوبوں کو سب سے زیادہ ٹارگٹ رکھا جائے گا جن میں پنجاب اور خیبرپختونخوا ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے پیپلزپارٹی کی طرف سے فاصلے پیدا ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کیخلاف اپوزیشن بننے اور حکومت گرانے کا کریڈٹ خود لینا چاہتی تھی۔ اسی وجہ سے پیپلزپارٹی اس معاملے کو مارچ میں لیکر جانا چاہتی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے فروری میں ایف اے ٹی ایف اجلاس کی وجہ سے بھی کسی تحریک کو اس وقت کسی اور جگہ سے سپورٹ بھی ملنا ممکن نہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اس ضمن میں دسمبر میں باقاعدہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے روابط تیز کرے گی اور یہاں تک کہ سندھ میں ایم کیو ایم کے ساتھ بھی تلخی کو کم کیا جائے گا تاکہ وفاق میں اگر ممکن ہو سکے تو اس سے کوئی سپورٹ حاصل کر سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے تحریک انصاف کے ناراض لوگوں سے بھی پیپلزپارٹی رابطے کر رہی ہے اور کچھ کے ساتھ رابطے ہو بھی چکے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے اس ضمن میں دسمبر میں پیپلزپارٹی حکومت کیخلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی بھی پلاننگ کر رہی ہے اور اسی دوران پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنے رابطے مکمل کر کے مارچ میں حکومت کیخلاف بھرپور رائونڈ کھیلے گی۔