اسلا م آباد ، لاہور، راولپنڈی، کلرسیداں، ملتان، کراچی، پشاور، نوشہرہ، لکی مروت، کوئٹہ ، واشنگٹن (رپورٹنگ ٹیم، نمائندگان، 92 نیوز رپورٹ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)کورونا کی مہلک وبا سے پاکستان میں مزید37افراد جاں بحق ہو گئے اور اموات کی تعداد7230ہو گئی ۔ این سی او سی کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک میں2208نئے مریض رپورٹ ہوئے اور کل تعداد 363380جبکہ فعال کیسز کی تعداد 30362ہو گئی،1551مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور325788صحتیاب ہو چکے ۔قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) نے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اہم فیصلے جاری کردیئے جن کے تحت 3 سو سے زیادہ افراد کے تمام آؤٹ ڈور اجتماع پر فوری پابندی ہوگی۔اعلامیہ کے مطابق ایس او پیز پر عملدرآمد کی ذمہ داری اجتماع کے منتظمین پر ہوگی جبکہ کورونا کی وجہ سے موت یا وائرس کے پھیلنے پر آرگنائزر ذمہ دار ہونگے ۔شادی کیلئے ان ڈور تقریبات پرکل سے پابندی ہوگی۔ شادی کیلئے صرف 300 افراد کیساتھ آؤٹ ڈور تقریبات ہوسکیں گی۔ ریسٹورنٹس میں ان ڈور ڈائننگ کی موجودہ اجازت کا اگلے ہفتے جائزہ لیا جائیگا۔ عوام کے آؤٹ ڈور ڈائننگ یا کھانا گھر لے جانے کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔ذرائع کے مطابق کورونا وبا کی دوسری لہرمیں تیزی کے پیش نظر وفاقی وزارت تعلیم نے تعلیمی اداروں کیلئے تجاویز صوبوں کو بھجوا دیں۔ پہلی تجویز کے مطابق تعلیمی اداروں کو 24نومبر سے 31جنوری تک بند کر دیا جائے ۔ دوسری تجویز میں 24نومبر سے پرائمری سکولز،2دسمبر سے مڈل سکولز اور 15دسمبر سے ہائرسیکنڈری سکولز کے بچوں کو اداروں میں آنے سے روک دیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق حکام اساتذہ کو بلانے پر بضد ہیں تاکہ ان کو آن لائن ایجوکیشن کیلئے تیاری کرائی جائے ، حکام نے تجویز دی کہ مقامی طورپر انتظامات کئے جائیں،ٹیلی سکول،ٹیلی ریڈیو سمیت آن لائن ایجوکیشن سسٹم کو لاگو کیا جائے ۔بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس 23نومبر کو ہوگی جس میں صوبے اپنی تجاویز دینگے ۔تعلیمی سیشن کو 31مئی تک بڑھانے ، میٹرک اورانٹرمیڈیٹ کے امتحانات جون 2021میں لینے کی تجویز ہوگی،تاہم حتمی فیصلہ بین الصوبائی وزرائے تعلیم اجلاس میں ہوگا ۔ اٹارنی جنرل پاکستان رانا عبد الشکور خان بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے اور خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا۔ پنجاب میں کورونا کی دوسری لہر شدت اختیار کرنے لگی جس پر 6 شہروں کے مختلف علاقوں میں 28 نومبر تک سمارٹ لاک ڈاؤن لگا دیا گیا جن میں لاہور کے پوش علاقے بھی شامل ہیں۔سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن (ر) عثمان کے مطابق زیادہ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر لاہورمیں بلاک ایف1 ویلنشیا ٹاؤن،پیراگون سٹی،بلاک ای1،ای2،ایف1،ایف2،جی2،جی4،اورجی5جوہرٹاؤن،بوائزہوسٹل نمبر11،سپرنٹنڈنٹ ہاؤس پنجاب یونیورسٹی میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔ڈی ایچ اے فیز4سیکٹرAA،BB،CC،FF،فیز 3سیکٹر XX،فیز 1سیکٹرN،بلاک A,B،ایف سی سی گلبرگ 4کے علاقوں کو بھی بند کرد یا گیا۔ راولپنڈی میں سیکٹر C،فیز 1ڈے ایج اے ،گلشن آباد،سٹریٹ10ہالی روڈ،بلاک B4علامہ اقبال سٹریٹ،مسلم ٹاؤن اورفیز 3بحریہ ٹاؤن کے علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن لگا یا گیا۔اسی طرح ملتان ،بھکر،بہاولپورکے مختلف علاقوں کو بھی بند کیا گیا۔لاک ڈاؤن والے علاقوں میں تمام شاپنگ مالز،ریسٹورانٹس،نجی اور سرکاری دفاتربند رہیں گے ۔علاقہ مکینوں کی نقل و حمل محدود ہو گی،انتہائی ضرورت پر ایک فرد ایک سواری استعمال کر سکے گا۔ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی ہو گی۔تمام میڈیکل سروسز،فارمیسی،میڈیکل سٹور،لیبارٹریاں،کولیکشن پوائنٹس،ہسپتال اور کلینکس 24گھنٹے کھلے رہیں گے ۔دودھ،گوشت،چکن ،مچھلی کی شاپس اور بیکریاں صبح 7سے شام 7بجے تک کھلی رہیں گی۔گروسری سٹورز،جنرل سٹورز،آٹا چکیاں،فروٹ،سبزی کی دکانیں،تندور اور پٹرول پمپس 9بجے سے شام 7بجے کھل سکیں گے ۔دریں اثنا لاہور میں گورنمنٹ ماڈل اے پی ایس سکول کو 2 کورونا کیسز سامنے آنے پر تاحکم ثانی سیل کردیا گیا ۔ کئی طلبہ کے ٹیسٹ مثبت آنے پر راولپنڈی کے 2 کالج کو دس دن کیلئے سیل کردیا گیا۔ ٹی ایچ کیو ہسپتال کلرسیداں میں میڈیکل آفیسر ڈاکٹر مظفر شعیب اور چارج نرس امہ حبیبہ کو کورونا پرقرنطینہ کر دیا گیا ۔نشتر ہسپتال ملتان میں مزید5 مریض جاں بحق ہو گئے ۔گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج نوشہرہ کی طلبہ کا کورونا پر کالج 10دن کیلئے بند کردیاگیا۔کورونا کیس سامنے آنے پر یونیورسٹی آف لکی مروت تاجہ زئی ٹائون کیمپس کو 15دن کیلئے بند کردیا گیا۔بلوچستان میں11طلبہ سمیت 53نئے مریض سامنے آگئے جبکہ ایک اور مریض انتقال کرگیا۔حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے سوشل میڈیا پر لاک ڈائون سے متعلق نوٹیفکیشن کو جعلی قراردیدیا۔دنیا بھر میں ہلاکتیں13لاکھ51ہزارسے زائدہوگئیں۔ نیویارک میں تمام سکول بند کر دیئے گئے ۔ اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے کورونا کی وجہ سے شادی ہالز اور مارکیز میں تقاریب پر پابندی کیخلاف درخواست مستردکردی جبکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر( این سی او سی) کے فیصلوں پر عملدرآمد لازمی قرار دیدیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے قراردیا کہ عدالت قومی سطح کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرسکتی۔گزشتہ روز مارکیز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر اور ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ پیش ہوئے ۔ عدالت نے وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ خود تو پابندی کر نہیں رہے ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل سے کہاکہ آپ کو کیا چاہئے ،چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اورآپکے والد کورونا کی وجہ سے فوت ہوئے ، کورونا کی جو صورتحال ہے ہمیں خود ساری چیزیں بند کر دینی چاہئیں۔درخواست گزار وکیل نے کہاکہ ہمارا کیس یہی ہے کہ ہمیں نہیں تو سب کچھ بند کردیں۔جس پرفاضل چیف جسٹس نے کہاکہ کورونا کی یہ لہر بہت سیریس ہے ،سخت احتیاط کی ضرورت ہے ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ کورونا ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کرائے ، کورونا سے متعلق حکومتی پالیسیوں میں تضاد ہے ۔فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ گلگت بلتستان میں جو ہوا وہ امتیازی سلوک ہے ،بڑے آدمی کا تو پھر بھی اچھا خیال رکھ لیا جاتا ہے ، عوام کو کورونا میں باہر جلسوں میں نکالا گیا، وزیراعظم کو تو صحت کی بہت اچھی سہولت میسر ہوگی مگر باقی عوام کو نہیں۔وزیر اعظم کو دوسروں کیلئے مثال ہونا چاہئے ۔ ہمیں پارلیمنٹ سے بہت توقعات ہیں لیکن وہ اپنا کردار ادا نہیں کر رہی، موقع ہے ساری سیاسی جماعتوں کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ہم ماہرین کی رائے اور حکومت کے اقدامات پر اعتماد کرتے ہیں۔عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہاکہ کیس زیر سماعت رکھنے کی ضرورت نہیں ،یہ پالیسی معاملات ہیں اور عدالت ان میں مداخلت نہیں کرسکتی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ این سی او سی کے 16 نومبر کے فیصلے مناسب اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے ۔قومی سطح کی کمیٹی کے فیصلوں پر نہ صرف اعتماد کرنا ضروری ہے بلکہ عملدرآمد بھی لازم ہے ۔این سی اوسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کرائے ۔ خلاف ورزی کرنیوالوں کیخلاف سول اور فوجداری کارروائی بھی ہو سکتی ہے ۔ ایگزیکٹو معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی وجہ سے درخواست نمٹائی جاتی ہے ۔ عدالت این سی او سی کے فیصلوں پر مداخلت نہیں کرسکتی، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کا فیصلہ مفاد عامہ کا فیصلہ ہے ۔عدالت نے این سی او ای کے احکامات کو اپنے فیصلے کا حصہ بناتے ہوئے یہ بھی کہاکہ ایس او پیز کی عملداری کی ذمہ داری تقریب کے آرگنائزرز پر عائد ہوگی،اجتماعات سے ہونیوالی اموات اور کورونا پھیلاؤ کا ذمہ دار متعلقہ آرگنائزر کو قرار دیا جائفگا، خلاف ورزی کرنیوالے آرگنائزر کیخلاف قانونی کارروائی اور مقدمات درج ہوں سکیں گے ۔اس موقع پر سیاسی قیادت کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا،عدالتی فیصلے کے بعد سیاسی جماعتوں کو سوچنا پڑے گا کیا وہ لوگوں کی اموات کا باعث بننا چاہیں گی؟بطور شہری ہم سب کو قومی کمیٹی کے فیصلوں کو من و تسلیم کرکے اس پر عملدرآمد کرنا چاہئے ،ملک بھر کے جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد کی وجہ کورونا پھیلاؤ کا خدشہ ہے ۔جیلوں میں بہت سارے انڈر ٹرائل قیدی ہیں جو بعد میں بے گناہ ثابت ہوکر رہا ہوتے ہیں،عدالت قومی کمیٹی سے توقع رکھتی ہے کہ جیل میں قیدیوں کی طبی سہولیات ،کورونا سے انکی زندگی بچانے کیلئے اقدامات کریگی۔