لاہور(جوادآراعوان)کوئٹہ مسجد میں خودکش حملے کے فٹ پرنٹس افغان صوبے قندھار اور پاک ایران بارڈر پر آپریٹ کرنے والے دہشتگرد گروپس سے جا ملے جن کو مقامی گروپ کی سہولت کاری حاصل تھی۔ٹاپ سکیورٹی ذرائع نے کوئٹہ مسجد خودکش حملے کی تحقیقات سے متعلق چند اہم معلومات روزنامہ92نیوز سے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انٹیلی جنس اداروں کے کاونٹر ٹیررازم سیکشز کی فیلڈ رپورٹس کے مطابق کوئٹہ مسجد میں خودکش حملے کے فٹ پرنٹس افغان صوبے قندھار اور پاک ایران بارڈر پر آپریٹ کرنے والے دہشتگرد گروپس سے جا ملے ہیں جن کو مقامی گروپ کی سہولت کاری حاصل تھی،انکے مطابق کوئٹہ خوکش حملے کی کارروائی افغان صوبہ قندھار سے لانچ کی گئی جس کو داعش نے پلان کیا جس میں انہیں پاک ایران بارڈر سے آپریٹ کرنے والے دہشتگرد گروپ جیش العدل کی معاونت حاصل تھی جبکہ اس دہشتگرد کارروائی کے لئے ان کو مقامی دہشتگرد گروپ لشکر جھنگوی کی سہولت کاری بھی حاصل رہی،لشکر جھنگوی اور اسکی شاخ لشکر جھنگوی العالمی کے سرکردہ ممبرز بھی افغانستان میں بیٹھے ہیں لیکن ان کے سلیپر نیٹ ورک کے کچھ سیل بلوچستان میں بھی موجود ہیں،سلیپر سیلز نیٹ ورک سے جڑے عناصر افغانستان میں رشتہ داریاں ،قبائلی تعلقات اور تجارت کی آڑ میں بارڈر کی دونوں جانب آتے جاتے رہتے ہیں جس کے دوران وہ قندھار میں اپنے دہشتگرد گروپس کے سربراہوں اور دیگر سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کے پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم کے آغاز کے بعد نیو دہلی نے کابل میں سکیورٹی آپریٹس میں اپنی لابی کو استعمال کرتے ہوئے پاک افغان بارڈر سے آپریٹ کرنے والے اپنے پراکسی گروپس کو پاکستان کے خلاف ایکٹیو کر دیا جن کو بلوچستان اور خیبر پختوا کو دہشتگردی کے ذریعے ہیٹ اپ کرنے کا ٹاسک دیا گیا،انٹیلی جنس اداروں کے کاونٹر ٹیررازم سیکشز نومبر 2019سے پاک افغان اور پاک ایران بارڈر پر گرے ٹریفک انٹرسیپٹ کر رہے تھے جنکی بنیاد پر بلوچستان حکومت کو غیر معمولی سکیورٹی انتظامات لینے کا مشورہ دیا گیا تھا،گرے ٹریفک کی ڈوکوڈنگ سے پتہ چلا تھا کہ قندھار سے آپریٹ کرنے والے دہشتگرد گروپس پاک ایران بارڈر سے آپریٹ کرنے والی جیش العدل کی معاونت سے بلوچستان میں دہشتگردی لانچ کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔انہوں نے مقامی سہولت کاری میں ملوث سلیپر سیلز نیٹ ورک سے جڑے عناصر کے پکڑے جانے کے حوالے سے معلومات کو ایکٹیو آپریشن بتاتے ہوئے شیئر کرنے سے معذرت کر لی۔