کرونا وائرس سے جڑے ہوئے حقائق اور مناظر ایسے ہیں کہ انسان سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ اس دنیا کے خالق نے ہمارے کھانے پینے رہن سہن اور زندگی کے طور اطوار میں جو حلال و حرام جائز و ناجائز پاکی اور ناپاکی کی حدیں قائم کر رکھی ہیں اسی میں انسان کی بقا اور نجات کا سامان ہے۔ فطرت کی ان حدود کو توڑنے والا انسان خود اپنے اوپر عذاب الہی کو دعوت دیتا ہے۔کرونا وائرس کو اللہ کا عذاب تو امریکہ کا ایک پادری بھی برملا کہہ رہا ہے۔ کسی مسلمان کی بات کو تو دنیا بنیاد پرستی کہہ کر جھٹلا دے گی۔ لیکن ایک غیر مسلم پادری وہی بات کر رہا ہے کہ فطرت کی قائم کردہ حدود کو توڑنا ہی انسان کی بربادی کا باعث ہے۔ ووہان چین کا وہ شہر ہے جہاں کرونا وائرس نے تباہی پھیلا رکھی ہے۔ گنجان آباد شہر کی گلیوں شاہراہوں اور بازاروں میں موت کی ویرانی رقص کر رہی ہے۔ مگر ہسپتالوں کے باہر بلا خوف ابتدائی ٹیسٹوں کے لئے قطار میں کھڑے خوف زدہ لوگوں کا ہجوم ہے۔ اسلام کے نظام طہارت کی بات کریں تو آج میڈیکل سائنس جو علاج بتا رہی ہے وہ دن میں چارپانچ بار وضو کرنا ہے جبکہ ہمیں تو یہ سب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سوسال پہلے ہی بتا دیا تھا۔کرونا وائرس سے بچائو کے لیے عالمی ادارہ صحت نے باتصویر ہدایات جاری کی ہیں۔جن میں بار بار اچھے صابن سے ہاتھ دھونا۔کھانسی زکام کے مریضوں سے دور رہنا۔ منہ اور ناک ڈھانپنا، پالتو جانوروں سے دور رہنا، کھانا پکاتے وقت ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا،۔ کھانا اچھی طرح پکانا شامل ہے۔چین میں کرونا وائرس کے باعث معاشی بحران نے سر اٹھالیا جس کے باعث ایئر لائن انڈسٹری بری طرح متاثر ہوگئی۔ چین میں معاشی بحران کے باعث ایئر لائنز نے مقامی پروازوں کے کرایوں میں حیرت انگیز کمی کی ہے اور یہ اس قدر کم ہیں کہ ان کی قیمت کافی کے ایک کپ کے برابر ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھرپھیلے ہوئے کروناوائرس کی وباانسانی جانوں کونگل رہاہے وہیں اسکے باعث بیسیوںممالک کی معیشتیں تباہی کے دہانے پرکھڑی ہیں ۔یہ جوپوری دنیامیں معاشی تعلقات کواتنی ترجیح دی جارہی ہے کہ مظلومین ظلم کی چکی میں پستے ہی چلے جارہے ہیں مگر کرونا وائرس نے ممالک کی معیشت ٹھپ کردی اوردڑام گرادی۔ معیشت کاکھیل کھیلنے والوں کے معاشی نقصان کے صرف ایک شعبے کااندازہ لگایاجائے کہ عالمی رپورٹ کے مطابق دنیاکی صرف ایئر لائن انڈسٹری کو 30ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کا کہنا ہے کہ اس وبا کے باعث پانچ لاکھ افراد اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ کونسل کی چیف ایگزیکٹیو گلوریا گووارا کا کہنا ہے کہ وائرس کے پھیلا ئوسے سیاحت اور سفر کی صنعت بے پناہ نقصان سے دوچارہوئی ہے۔ دنیا بھر میں متعدد ایئرلائنز نے اپنی ہزاروں پروازیں منسوخ کر دی ہیں جبکہ چند بیمہ کمپنیوں نے نئے صارفین کے لیے سفری انشورنس منسوخ کر دی ہے۔ ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے اندازوں کے مطابق2020ء میں سفری شعبہ مکمل طورپر سکڑ سکتا ہے۔برٹش ایئر ویز، ایزی جیٹ اور ناویجین ایئر نے کرونا وائرس کے بعد اپنی فلائٹس میں کمی کر دی ہے۔ کورین ایئر نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وبا کا پھیلا ئوان کی کمپنی کے وجود کاخاتمہ کرسکتا ہے۔ گزشتہ ماہ چین میں فضائی سفر کرنے والوں کی تعداد 84.5فیصد تک کم ہوئی ہے۔ چین کے فضائی شعبے کے نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ مسافروں کی تعداد میں کمی کے باعث ایئر لائن انڈسٹری کی آمدن میں 2.35بلین پائونڈ کا خسارہ ہوا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرونا وائرس نے ایئر لائن انڈسٹری کو’’ نائن الیون ‘‘کے نقصان سے زیادہ نقصان پہنچایا۔ 2020ء میں کرونا وائرس کے باعث اب تک ایئر لائن انڈسٹری کا30ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ نائن الیون کے بعد2020ء میں ایئر لائن انڈسٹری کا نقصان 19ارب 60کروڑ ڈالر تھا۔ کروناوائرس سے اب تک پوری دنیامیں متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 28ہزار سے بڑھ چکی ہے جبکہ 4700سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔یورپ اور امریکہ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔یورپی ممالک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔دنیا بھر میں اب تک کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 28ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 4720 افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ جمعرات 12مارچ 2020ء کی رپورٹس کے مطابق چین تاحال اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک 80932افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 3150افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسرا نمبر اٹلی کا ہے جہاں 12462افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس کے نتیجے میں 827ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ایران میں 10075افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 429ہے۔ جنوبی کوریا اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے جہاں جمعرات کو مزید 110افراد میں وائرس کی تشخیص کے بعد متاثرین کی تعداد 7979ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتیں 66ہیں۔ پانچواں سب سے متاثرہ ملک فرانس ہے جہاں اب تک 2284افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ اس سے 48افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سپین میں کرونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور یہاں جمعرات تک 2277 افراد کرونا سے متاثر پائے گئے ہیں جبکہ اس سے 55افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ جرمنی میں دو ہزار اور امریکہ میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کووڈ-19 یعنی کروناوائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ امریکہ میں اس وائرس سے 40 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت ریاست واشنگٹن سے تعلق رکھتی ہے۔جبکہ براعظم افریقہ میں جنوبی افریقہ سب سے متاثرہ ملک ہے جہاں 17مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ گھانا،گیبون، کیمرون، کونگو، نائجیریا، ٹوگو، برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ اور سینیگال میں بھی کرونا کے مریض موجود ہیں۔