اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر)اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس کی صدر فریدہ راشدنے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں تشویشناک حد تک کمی ہو چکی ہے جو جی ڈی پی اور سب سے زیادہ بارہ ارب ڈالر زرمبادلہ کمانے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے خطرہ ہے ۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اب تک کپاس کی پیداوار میں19.98 فیصد یا اکیس لاکھ سے زیادہ گانٹھوں کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ کپاس کے زیر کاشت رقبہ اور اس کی پیداوار میں کئی سال سے مسلسل کمی آ رہی ہے اس لئے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک طویل المعیاد پالیسی بنائی جائے جس میں کاشتکاروں کو مناسب مراعات بھی دی جائیں۔ فریدہ راشد نے یہاں جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہا کہ امسال بھی کپاس کی فصل کی تباہی سے اس پر انحصار کرنیوالے لاکھوں کاشتکار مالی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں جبکہ کمی درامدکے ذریعے پوری کی جائے گی جس پر کم از کم چار ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا ۔ ملک کے شہری علاقوں میں سب سے زیادہ روزگار فراہم کرنیوالا ٹیکسٹائل کا شعبہ بھی مشکلات کا شکار ہو گیا ہے جس سے برامدات اور جی ڈی پی کو نقصان پہنچے گا۔ کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کی وجوہات میں جعلی بیج، موسمیاتی تبدیلی، مہنگائی، جعلی زرعی ادویات شامل ہیں جس کا فوری حل نکالا جائے ۔