اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں بڑھتے جرائم اور گمشدگیوں کے مقدمات پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، چیف جسٹس اطہرمن اﷲ نے پانچ صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا، عدالت نے لکھا کہ اسلام آباد میں زمینوں پر قبضوں کے جرائم کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ، طاقتور ایلیٹ قانون کی دھجیاں بکھیرنے کی براہ راست ذمہ دار ہے ، یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ ریاست عام شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ،قانون کا یہ حال راتوں رات نہیں ہوا،یہ کئی دہائیوں سے منتخب و غیر منتخب حکومتوں کی گورننس کا نتیجہ ہے ، عدالت نے لکھا کہ جن اداروں کی ذمہ داری عوام کی حفاظت یقینی بنانا تھا، وہ زمینوں کے غیر قانونی کاروبار میں لگ گئے ۔تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ اداروں اور وزارتوں کا کاروبار میں ملوث ہونا مفادات کے ٹکراؤ کا سنجیدہ سوال کھڑا کرتا ہے ،رپورٹس بتا رہی ہیں کہ سسٹم کس طرح کرپشن زدہ ہو چکااور تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ، شہریوں کے تحفظ کیلئے بنے ادارے بالواسطہ یابلاواسطہ قانون توڑنے میں لگے ہیں۔ انہوں نے امن وامان کی صورتحال اور عام شہریوں کے تحفظ کیلئے وزیراعظم کو کوئی مشورہ دیا ،چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اورآئی جی اسلام آباد بھی ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کا بنی گالا میں سرکاری اراضی پر قبضہ کیس کابھی حکم نامہ جاری کردیا۔جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت سے جاری حکمنامہ میں کہا گیا کہ سی ڈی اے اور ایم سی آئی نے قبضے کی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہاگیاکہ سینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے پودے لگانے کی اجازت لے کر سرکاری اراضی پر قبضہ کیااور تالاب، دیواریں، سڑک اور سیڑھیاں بنائیں،عدالتی حکم کے بعد اراضی واگزارکرالی گئی۔عدالت نے سینیٹر کے گھر اور سرکاری اراضی کی نشاندہی کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ اگر سینیٹر اورنگزیب اورکزئی کا گھر غیر قانونی ہے تو کاروائی کریں، عدالت نے حکم دیا کہ سرکاری اراضی پر قبضے پر سینیٹر اور سی ڈی اے افسران کیخلاف کارروائی کی جائے ۔