صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں کچی آبادیوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچی آبادیوں کو ترقی یافتہ علاقوں میں تبدیل کیا جائے اور ان آبادیوں کے رہائشیوں کے مسائل حل کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کیا جانا چاہیے۔ جہاں تک کچی آبادیوں کا تعلق ہے صرف وفاقی دارالحکومت ہی نہیں کراچی ‘لاہور ‘فیصل آباد سمیت پاکستان کے ہر بڑے شہر میں یہ کچی آبادیاں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں اور ان کے رہائشی صحت و صفائی کی انتہائی ناقص صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں۔جتنا بڑا شہر ہے اس میں اتنی ہی زیادہ اور بڑی کچی آبادیاں موجود ہیں۔ ملائشیا میں اس طرح کی کچی آبادیوں کا یہ حل نکالا گیا ہے کہ وہاں کئی منزلہ فلیٹ تعمیر کر کے لوگوں کو دیے گئے ہیں اس سے نہ صرف رہائشی مسائل حل ہوئے ہیں بلکہ ان میں صحت‘صفائی کا نظام بھی بہتر ہوا ہے۔برازیل میں بھی اس قسم کے تجربات کئے گئے ہیں ۔بیشتر ملکوں میں ایسی آبادیوں کو بنیادی رہائشی ڈھانچہ کا حصہ بنانے پر کام ہو رہا ہے اور انہیں سمارٹ کچی آبادیاں کا نام دیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ابتدائی طور پر کراچی اور لاہور میں کچی آبادیوں میں کثیر المنزلہ فلیٹس کی تعمیر شروع کی جائے‘ پھر اس کا دائرہ ملک بھر میں پھیلایا جائے‘ اس سلسلہ میں سستے گھروں کے حکومتی منصوبے کو کام میں لایا جا سکتا ہے‘ اس سے ان آبادیوں کو ملک کے بنیادی رہائشی منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے گا۔