مکرمی !مہنگائی کے طوفان نے روزمرہ کی سبزیاں بھی ہماری پہنچ سے دور کردی ہیں۔ عام آدمی اپنے روزمرہ بجٹ کا 40 فیصد کھانے پینے کی اشیاء پر خرچ کرتا ہے جس کا بنیادی جزوسبزی ہے۔تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر سبزیات شہروں کے قریب سیوریج کے گندے پانی سے اگائی جاتی ہیں اور ان پر کیڑے مار زہروں کا بے تحاشا سپرے کیا جاتا ہے ۔اگر ہم زہروں سے پاک، سستی اور صاف ستھری سبزی استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کچن گارڈننگ کو بطور مشغلہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔کچن گارڈننگ یعنی گھروں میں سبزیاں اگانا بہت آسان ہوسکتا ہے ۔سب سے پہلے ہمیں اس بات کا فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہمارے پاس کتنی جگہ دستیاب ہے اور ہم کو ن سی سبزیاں لگانا چاہ رہے ہیں۔گھر کے لان، بالکونی، ٹیرس یا چھت کو کچن گارڈننگ کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ گرمیوں میں کھیرا، کریلا،بھنڈی، کدو، بینگن، توری اورہری مرچ جبکہ سردیوں میں ٹماٹر، گاجر، مولی،شلغم، پالک، دھنیا، لہسن، سلاد وغیرہ کاشت کیا جاسکتا ہے۔ کریلا اور توری جیسی سبزیوں کے لیے بانس لگانا پڑسکتا ہے کیوں کہ ان کی بیلیں تقریباً 10 فٹ لمبائی تک جاتی ہیں۔سبزیوں کی بجائی کے لیے اگر زمین دستیاب نہ ہو تومٹی کے گملے،پلاسٹ کے ٹب، لکڑی کے کریٹ، کھاد کے تھیلے، پلاسٹک شاپر،کنٹینر، بالٹی اور پرانے ٹائر وغیرہ بھی اس مقصد کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ چونکہ آج کل معلومات کی ترسیل کے لیے انٹرنیٹ بہترین ذریعہ ہے اس لیے حکومت کی نگرانی میں ایک باقاعدہ یوٹیوب چینل اور سوشل میڈیا اکائونٹ لانچ کرنا چاہیے جس پر زرعی ماہرین کی طرف سے کچن گارڈننگ کے لیے وقتاً فوقتاً شہریوں کی راہنمائی کی جائے۔ (سعد الرحمن سعدی،بہاول پور)