واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے ) وزیراعظم عمران خان کی جاندار اور پُراثر تقریر کے بعد واشنگٹن میں تھنک ٹینک اداروں نے پاک امریکہ اور افغانستان کے تعلقات اور ساؤتھ ایشیائی ممالک میں بدلتی صورتحال کے موضوعات پر سیمینارز کرانا شروع کر دئیے ہیں ۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ امریکہ کبھی پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو خراب نہیں کریگا۔ افغانستان سے فوجیوں کے مکمل انخلا کے بعد بھی اسے پاکستان کی ضرورت رہے گی ، بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے بارے سخت رویہ اپنانے کی بجائے لچکدار پالیسی جاری رکھے گی ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکی کانگریس میں پاکستانی کاکس کی چئیرپرسن شیلا جیکسن نے واشنگٹن حکام کو کہا کہ پاک امریکہ تعلقات کو خراب کرنے کے لئے کچھ طاقتیں سرگرم ہیں لہذا امریکہ کو اپنے اتحادی کو کھونا نہیں چاہئے ، معروف سکالر ڈیوڈ ڈربن کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نئی سیاسی لیڈرشپ نے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ، امریکہ کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ پاکستان کو ٹف ٹائم دینے کے لئے اس پر پابندیاں عائد کرے ۔ واشنگٹن ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے باضابطہ طور پر پاکستان سے فوجی اڈوں کی ڈیمانڈ نہیں کی ۔ ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں سے واشنگٹن خوش نہیں ، ان خبروں سے امریکی ساکھ اور اعتماد کو دھچکا لگا ہے ۔