ساری دنیا سے مرا زرہ جمال اچھا ہے صرف اچھا ہی نہیں ہے و کمال اچھا ہے کتنا دشوار ہے لوگو سے فسانہ کہنا کس قدر سہل ہے کہہ دینا کہ حال اچھا ہے غالب کی زمین میں فضل اگانا کوئی آسان نہیں۔ مگر مزہ بھی تو کاردشوار میں آتا ہے۔ ان دنوں اور کام بھی تو نہیں ۔ اخباریں پڑھنا‘ فیس بک پر آنکھیں تھکانا اور چائے پینا تو روٹین کے کام ہو گئے۔ ہلکی پھلکی شوگر کی شکایت کے باعث صبح کی سیر کو بھی معمول بنا لیا ہے یوں کہیں کہ ایک اور بلا گلے ڈال لی ہے۔ شوگر ویسے نفسیاتی شے ہے اس میں شوگر کے حوالے سے خبریں بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔ مثلاً حال ہی میں شوگر سکینڈل کافی اذیت ناک رہا۔ میرے پیارے اور معزز قارئین! آج تو میں اپنی ببتا لے کر بیٹھ گیا۔ بالکل ذاتی معاملہ بھی آپ سے شیئر ہو سکتا ہے۔ میں 92نیوز گیا تو برادرم اشرف شریف نے مشورہ دے ڈالا کہ آپ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور کوشش کریں کہ دو پش اپ‘ جنہیں ڈنڈ پیلنا کہتے ہیں‘ لگایا کریں۔ ہم نے فوراً کہا کوئی بات ہی نہیں جب گھر آ کر اس مشورے پر عمل کیا تو پانچ پش اپ لگائے مگر آسانی سے نہیں۔ یاد آیا کہ کبھی ہم 50پش اپ سہولت سے لگایا کرتے تھے۔ اس میں سے زیرو اڑ گیا اور بات پانچ تک رہ گئی۔ یونس بٹ یاد آیا کہ اسے صحت کے لئے ڈاکٹر نے دو پہلوانوں کی کشتیاں دیکھنے کا مشورہ دیا تھا: مضمحل ہو گئے قوی غالب اب عناصر میں اعتدال کہاں اور میر نے تو ایسا شعر جوانی میں کہہ دیا تھا۔ زور و زر کچھ نہ تھا تو بارے میر۔ کس بھروسے سے یہ آشنائی کی۔بات تو میں کرنا چاہتا تھا کہ ورزش اور سیر انتہائی فائدہ مند ہے مگر اس میں آپ اپنی عمر کا اور پہلے سے موجود صحت کا بھی ضرور خیال رکھیں کہ کبھی ایسا نہ ہو کہ بزعم خود کو کچھ سمجھتے ہوئے جسم پر ایسا بار نہ ڈال دیں کہ آزار بن جائے۔ صبح کی تازہ ہوا میں نکلنا خود کو ترو تازہ رکھنے کے مترادف ہے۔ سبزہ کی طراوت آنکھوں کو کتنی بھلی لگتی ہے اور پھر پھولوں کی مہک مشام جاں کو کیسے معطر کرتی ہے یہ سیر کسی کے لئے ٹانک ہے تو کسی کے لئے انسولین اور کسی کے لئے روٹین ایک لیڈی ڈاکٹر کی باتیں میں نے بہت غور سے سنیں کہ بہت مفید تھیں۔ خاص طور پر وبا کے دنوں میں خود میں امیونٹی بڑھانے کے لئے یا یوں کہہ لیں کہ قوت مدافعت کو بڑھانے کے لئے۔ اس کا کہنا تھا کہ ناشتہ سے پہلے قہوہ لیں اور اس میں لیموں ڈال لیں۔ ناشتہ نو بجے سے پہلے لیں اور ٹھیک ٹھاک لیں۔ مگر ایسا بھی نہیں جیسا میرے استاد نسیم بٹ صاحب کیا کرتے تھے۔ دکاندار سے کہتے’’ایک اچھا سا کونڈا رڑک دیں اور بارہ پوریاں اور ذرا کھلا حلوہ‘‘ لیڈی ڈاکٹر نے کہا کہ ہیوی ناشتہ ضروری ہے۔ ناشتے میں جتنی دیر کرتے جائیں گے اس کے ہضم ہونے کی شرح کم ہوتی جائے گی۔ دودھ پتی کے خلاف اس نے خبردار کیا کہ یہ ملغوبہ نقصان دہ ہے۔ سیپریٹ چائے بنائیے۔ پھر دوپہر کے کھانے تک وہی وقفہ جو سب حکیم بھی بتاتے ہیں 6گھنٹے کا۔ مگر توبہ ہے جناب! آج کل کچھ نہ پوچھیے کھانے میں تو چھ گھنٹے نکل جاتے ہیں درمیان میں ہلکے پھلکے پروگرام بھی تو ہیں۔ بیٹا آتا ہے’’ابو ذرا پیزا چیک کر لیں۔ میں نے خود بنایا ہے‘‘ ادھر سے بیٹی آتی ہے کہ اس نے پاستہ تیار کیا ہے۔ اس کے بعد بیگم کو آپ کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ وہ چاٹ چکھانے لاتی ہے اب بتائیے معدہ بے چارہ کیا کرے گا اوپر سے ہاضمے کے لئے آپ کو کنوں اور خربوزہ بھی کھانا پڑے گا پھر ڈاکٹر کے پاس تو جانا پڑے گا اور وہ کہے گا: مصحفی ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہو گا کوئی زخم تیرے دل میں تو بڑا کام رفو کا نکلا ادھر ہماری فردوس عاشق اعوان کو دیکھیں کہ اس کی حس مزاح کہاں جاگتی ہے۔ ایک بے کس عورت امداد لینے آتی ہے تو اس سے اس کے بچوں کی تعداد پوچھتی ہے۔ وہ کہتی ہے آٹھ تو محترمہ فردوس عاشق اعوان سے اگلا سوال کرتی ہیں’’تمہارا میاں اس کے علاوہ کیا کرتا ہے‘‘ پتہ نہیں ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک مولانا کا انٹرویو وائرل کیا گیا جن کی چار بیویاں‘ اٹھارہ بیٹے اور سات بیٹیاں ہیں۔ خیر یہ تو اس کا ذاتی معاملہ ہے مگر ان سے ایسے سوال کیے جا رہے ہیں کہ تمام مردوں کو احساس کم مائیگی دلایا جا رہا ہے۔ لوگ بھی فارغ ہیں طرح طرح کے پروگرام لے کر سوشل میڈیا پر آن دھمکتے ہیں۔ کورونا کے حوالے سے تو ہر کوئی رطب اللسان ہے کہ آخری حل اس کے پاس ہے اور وہ یہ ہے کہ احتیاط۔ یعنی بگلہ پکڑنے کا طریقہ سب کا مختلف ہے۔ آپ پوچھیں گے یہ بگلہ پکڑنے کا طریقہ کیا ہے۔ آپ موم لیں۔ بگلے کے سر پر جا کر رکھ آئیں۔ یہ موم دھوپ لگنے کے باعث پگھل کر اس کی آنکھوں میں پڑے گی تو وہ اندھا ہو جائے گا‘ اس سے اڑا نہیںجائے گا۔ اب آپ اسے چپکے سے دبوچ لیں۔ ایک دفعہ پھر آتے ہیں صحت کی طرف۔ پراٹھے نہ کھائیں یہ کافی ہیوی کام ہے۔ مگر ہمارے ہاں تو باقاعدہ بَلوں والا یا تہوں والا پراٹھا پسند کیا جاتا ہے۔ چپاتی صحت کے لئے بہت اچھی ہے اس کے بعد چائے میں شکر ڈال لیں۔ چینی نہیں۔ اب کیا کیا جائے کہ ہمارے ماموں جان بتانے لگے کہ انہوں نے کہیں ایک چمچ چینی ڈالی‘ پھر ایک چمچ اور مزید ایک چمچ ہم نے پوچھا پھر اس کے بعد؟ کہنے لگے۔ پھر میں نے پھیکی چائے پی لی۔ انہی لیڈی ڈاکٹر نے یہ بھی بتایا کہ بلیک ٹی ود لیمن کورونا میں بھی بہت مفید ہے۔ باقی دال شال اور چٹنی وغیرہ جو کچھ مرضی کھائیں۔ جو کا دلیہ بہت مفید ہے دوپہر کا کھانا ہلکا رکھیں۔ دہی اور پنیر کا استعمال بہت اچھا ہے۔ میری طرف سے آپ کھجور کا شیک بھی ٹیسٹ کر کے دیکھیں۔ پانی بہرحال آپ تواتر سے پئیں۔ اس سے بھی امیونٹی بڑھتی ہے۔ کوشش کریں کہ گرم چیزیں استعمال کریں۔ ٹھنڈی اشیا سے بچیں۔ مقصد یہ کہ آپ کھائیں پئیں اور سوئیں اور فضول باتوں کو ذہن میں جگہ نہ دیں۔ وہی جو ڈاکٹر کاشف رفیق نے نسخہ بتایا ہے: ذہن سعی مسلسل سے تھک جائے گا سوچنا چھوڑ دیں کچھ سمے کے لئے اپنا خیال رکھیے گا اور اب شہناز پروین سحر کے دو خوبصورت اشعار جو ہمیں پیارے دوست اسلم ملک نے بھجوائے ہیں: وہ گلے ملتا ہے ملبوس بچا کر اپنا زندگی کیسی کلفدار بنا لی اس نے میں سماعت کا ہنر بھول ہی جائوں نہ سحر چھو کے دیکھی ہے مرے کان کی بالی اس نے