روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق کچھی کنال کی تعمیر میں10 سال کی تاخیر اور قومی خزانے کو 26 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کے ذمہ داران کے خلاف دو سال گزرنے کے بعد بھی کارروائی نہ ہو سکی۔ حکومتی منصوبوں میں سیاسی مفادات اور افسر شاہی کی من مانیوں کے باعث لاگت میں کئی گنا اضافہ معمول بنتا جا رہا ہے۔ پنجاب میں سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے پرویز الٰہی کے دور میں شروع کیے گئے وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال اور میو ہسپتال کے سرجیکل ٹاور یہاں تک کہ پنجاب اسمبلی کی عمارت تک کو محض سیاسی مخاصمت کی بنا پر آٹھ سال تک تاخیر کا شکار کیے رکھا ۔ اسی طرح نیلم جہلم منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافے کی وجہ سے بھی اس منصوبے میں 74 ملین ڈالر کی کک بیکس کو قرار دیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں تاخیر کے ذمہ داران کا تعین ہوا نہ ہی کسی ایک افسر سے جواب دہی کی زحمت گوارا کی گئی۔کچھی کنال منصوبے کی تکمیل میں تاخیر اور لاگت میں 26 ارب روپے کے اضافے کے ذمہ داران کا اگر تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کی بھی گئی تو دو برس سے انکوائری انکوائری کھیل کر کرپٹ عناصر کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت کچھی کنال سمیت تمام ایسے منصوبوں جن کی لاگت میں تاخیر کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے ان کے ذمہ داروں کا تعین کے علاوہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے تاکہ سرکاری خزانے کے ضیاع کو روکا جا سکے۔