کراچی (وقائع نگار)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کھربوں خرچ کرکے بھی سندھ والوں کو زہر پلایا جارہا ہے ، سندھ میں لکیر سے فقیر کی طرح کام چل رہا ہے ، سندھ حکومت کے ادارے چاہتے ہیں لوگ ایسے ہی مرتے رہیں۔ کراچی رجسٹری میں منچھر جھیل آلودگی کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سیکرٹری آبپاشی جمال مصطفیٰ اور دیگر پیش ہوئے ۔ عدالت نے سیکر ٹری آبپاشی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 2010 کے سیلاب کا پانی محفوظ ہوتا تو اگلے دس سال تک ہم اس پانی کو استعمال کرسکتے تھے ۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ لوگوں نے اب بھی کام نہ کیا تو جیل بھجوادیں گے ۔ اگر حساب مانگ لیں گے تو ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ہوگا۔ نتائج نہ ملے تو سب ذمہ داروں کو جیل بھیجیں گے ، ترکی والوں نے پورا سمندر صاف کردیا، آپ سے کچھ نہیں ہوتا۔ گٹر، سڑکیں اور نالے صاف کرانا عدالت کا کام ہے ؟ ۔ عدالت نے سندھ حکومت سے دو ہفتوں میں جامع رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ نے دادو ڈیم بنانے پر استفسار کیا کہ دادو ڈیم پر کتنے فنڈز خرچ کئے گئے ؟معاملے پر عدالت نے تفصیلات طلب کرتے ہوئے چیئرمین واپڈا اور اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیئے ۔ سیکریٹری آبپاشی نے عدالت میں انکشاف کیا کہ دادو ڈیم قابل عمل منصوبہ نہیں ہے ۔