لاہور،ملتان، پاکپتن (جنرل رپورٹر ،سٹاف رپورٹر، نمائندگان، 92 نیوزرپورٹ)وکلاحملے کے بعد تباہ ہونے والی پی آئی سی کی ایمرجنسی مریضوں کیلئے کھول دی گئی ، ڈاکٹروں نے وکلا گردی کیخلاف دوسرے روز بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ گرینڈ ہیلتھ الائنس نے زیر حراست وکلا کے ایم ایل سی اور میڈیکل کرنے سے انکار کر دیا ۔ پی آئی سی انتظامیہ نے جمعہ کی رات تقریبا ساڑھے 8 بجے ایمرجنسی کو مریضوں کیلئے دوبارہ کھول دیا اور علاج معالجہ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ۔گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر سلمان حسیب اور پی آئی سی کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر ثاقب شفیع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا فرینڈزآف پی آئی سی کے تعاون سے ہسپتال کھلنے کے قابل ہوا۔آئندہ ایسے واقعات روکنے کیلئے حکومتی کردارنظرنہیں آیا،پیرتک معاملات حل نہ ہوئے تواگلالائحہ عمل بتائیں گے ۔پی آئی سی میں یادگارشہداقائم کردی گئی۔پی آئی سی واقعہ میں جاں بحق مریضوں کی یاد میں مختلف ہسپتالوں میں شمعیں روشن کی گئیں اور زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعا کی گئی۔ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے سروسز ہسپتال سے پی آئی سی تک ریلی بھی نکالی اور وکلا حملے کی مذمت کی ۔ پی آئی سی انتظامیہ کی جانب سے وکلاحملے میں ایمرجنسی میں مشینری اور دیگر اشیا کے نقصان کی دوسری لسٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق 2کروڑ 78لاکھ 750روپے مالیت کی اشیاء غائب اور خراب ہوئیں ۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا کے حملے کیخلا ف گرینڈ ہیلتھ الائنس نے لاہور سمیت پنجا ب کے تمام ہسپتالوں میں دوسرے روز بھی یوم سیاہ منایا۔ ڈاکٹروں ، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کام کیا ۔تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور عملے نے پی آئی سی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ۔سروسز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ایک گھنٹے کیلئے آؤٹ ڈور کو بند رکھا جس سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔ سر گنگارام ہسپتال میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے ٹوکن احتجاج کیا گیا ۔پی جی ایم آئی و امیر الدین میڈیکل کالج اور جنرل ہسپتال کے پروفیسرز، ڈاکٹرز،نرسز،پیرا میڈیکس اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں نے مشترکہ احتجاجی واک کا انعقا کیا۔شرکا نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں ۔ ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈکس اور ایپکا ملازمین کی کثیر تعداد احتجاج میں شریک ہوئی۔گرینڈ ہیلتھ الائنس کے عہدیداروں کا کہنا تھا اپنی انا کی تسکین اور بار کی سیاست کیلئے وکلا نہ صرف ملک بھر بلکہ عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بنے ۔ڈاکٹرز کمیونٹی عدم تحفظ کا شکار ہوئی اور ملکی املاک کو نقصان پہنچا کرد ل کے مریضوں کے علاج معالجے میں خلل ڈالا گیا۔شرکانے مطالبہ کیا کہ اس افسوسناک واقعہ کے اصل چہروں کو بے نقاب ہونا چاہیے اور اُن کیخلاف ایسی کاروائی کی جائے جس سے مستقبل میں ایسے گھناؤنے واقعات کی روک تھام ہو سکے ۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس نے کسی بھی زیرحراست وکیل کا علاج یا ایم ایل سی دینے سے انکار کردیا۔گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اعلان کیا میو ہسپتال میں کسی زیرحراست وکیل کا علاج یا ایم ایل سی نہیں دیا جائے گا۔کوئی بورڈ یا ڈاکٹر جیل میں ایم ایل سی کاٹنے نہیں جائے گا۔ اگر حکومت یا وزیر نے مجبور کیا تو پورا پنجاب بند کردیں گے ۔پی ایم اے ہاؤس میں صدر پروفیسر ڈاکٹر اشرف نظامی کی زیر صدارت اجلاس میں کہا گیا کہ معروف قانون دانوں کا پی آئی سی حملہ اور شرپسند وکلا کی مذمت معاشرے کیلئے حوصلہ افزا ہے ۔ہم اس ضمن میں اعتزاز احسن اور احمد رضا قصوری کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ وہیں مختلف بار ایسوسی ایشنز کے سینئر عہدیداران کا یہ مؤقف قابل مذمت ہے کہ ڈاکٹر بھی اس وقوعہ میں پارٹی ہیں۔عہدیداران نے سوال اُٹھایا کہ ایک جتھہ چھ کلومیٹر کا سفر طے کر کے ہسپتال پہنچتا ہے اور حملہ کر کے ہر چیز برباد کر دیتا ہے ، کیا یہ ایک پری پلان حملہ نہیں تھا؟عہدیداران نے مطالبہ کیا کہ وہ بار ایسوسی ایشنز جو اس حملے کا دفاع کر رہی ہیں وہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں اور مجرموں کوقرار واقعی سزا کیلئے محب وطن طبقوں کے ساتھی بنیں اور اپنا کردار ادا کریں۔ لاہور،اسلام آباد ، ملتان ، کراچی (نامہ نگار خصوصی، لیڈی رپورٹر، خبر نگار، سٹاف رپورٹر ، 92 نیوز رپورٹ ، نیوز ایجنسیاں) پاکستان بار کونسل اور وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر وکلا نے دوسرے روز بھی ہڑتال کی جس کے نتیجے میں ہزاروں مقدمات کی سماعت نہیں ہوئی اور سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) حملے میں ملوث وکلا کی گرفتاری کیخلاف وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ۔ عدالتوں میں کیس کال ہوئے لیکن کوئی وکیل پیش نہ ہوا جس پر مقدمات بغیر سماعت آئندہ تاریخوں تک ملتوی ہوگئے ۔ججز نے چیمبرز میں ہی پولیس کو گرفتار ملزمان کا ریمانڈ دیا۔لاہور ہائیکورٹ اور سیشن عدالتوں میں دوسرے روز بھی کام بند رہا جبکہ ہائیکورٹ کے احاطے میں وکلا کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا اور ڈاکٹروں کیخلاف نعرے بازی کے علاوہ گرفتار وکیلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ بارنے بھی اپنے سیکرٹری بار کے لائسنس کی منسوخی اور توہین عدالت کے نوٹس کے اجرا کیخلاف ہڑتال کی۔اسلام آباد ہائیکورٹ بارنے ہڑتال نہ کرنے اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرنے پر دو ڈپٹی اٹارنی جنرلز طیب شاہ اور طارق کھوکھر سمیت 60 وکلاکی رکنیت معطل کردی ۔ وائس چیئرمین اسلام آباد بارکونسل ہارون الرشیدنے تقریب حلف برداری میں شریک وکلا کے لائسنس ایک ماہ کیلئے معطل کرنے کااعلان کیا۔ پاکستان بار کونسل نے سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار عمیر بلوچ کی لائسنس معطلی اور شوکاز نوٹس کے معاملے پر 19 دسمبر کو توہین عدالت کیس کی سماعت کے روز ملک گیر ہڑتال کی کال دیدی اور 19 دسمبر تک چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کی عدالت کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔کراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، پاکپتن ،بہاولپور اور مظفر گڑھ و دیگر شہروں میں بھی وکلا نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ۔ کامونکے با ر کے ارکان نے ٹائر جلا کر جی ٹی روڈ بلاک کردی جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی آئی سی واقعہ کو قومی المیہ قرار دیا ۔سینئر وکیل حامد خان نے کہا پی آئی سی میں جو واقعہ پیش آیا اس پر افسوس ہے ، جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہیں ، صرف وکلا کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں۔حامد خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ کچھ طاقتیں ملک میں آمریت لانا چاہتی ہیں اور وکلا کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے واقعہ کو انتظامیہ کی ناکامی اور سازش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ججز کی سربراہی میں اوپن انکوائری ہونی چاہیے ۔سینئر وکیل ملک قیوم،پیرکلیم خورشید ،میاں اسرار نے بھی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا بغیر تحقیقات وکلا کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ گرفتار وکلاکو فوری رہا کیا جائے ۔پنجاب بار نے اپنے بیان میں کہا وکلا پر تشدد کرنے والے ڈاکٹروں کو گرفتار کیا جائے ۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پاکستان بار کونسل کے عہدیداروں کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار قلب حسن نے کہا وکلا کی گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہے کہ کارروائی یکطرفہ ہورہی ہے ۔ جو واقعہ پیش آیا اسکی پرزور مذمت کرتا ہوں، وکلا کو ہسپتال نہیں جانا چاہیے تھا۔ نائب صدر سپریم کورٹ بار اورنگزیب خٹک نے کہا اس معاملے پر فوری مصالحت ہونی چائیے ۔وکلاکی جانب سے ڈاکٹرز سے اظہار یکجہتی اور امن کا پیغام دینے کیلئے مٹھائی تقسیم کی گئی ۔سپریم کورٹ بارنے وکلا برادری پر لگائے جا نے والے الزامات کو مسترد کر دیا۔ سپریم کورٹ بار کی جانب سے جاری اعلا میہ کے مطابق وکلا برادری کو احتجاج پر مجبور کیا گیا ، تمام واقعہ پولیس کی جانب سے کاروائی نہ کیے جانے کی بنا پر رونما ہوا۔ سپریم کورٹ بار بیگناہ وکلا کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کی پر زور مذمت کرتی ہے ۔ اعلامیہ میں کہاگیاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سیکرٹری اسلام آباد بار کا لائسنس معطل کیا جانا تشویشناک ہے ۔سپریم کورٹ بار توقع کرتی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ لائسنس معطل کیے جانے کا فیصلہ واپس لے گی بصورت دیگر مستقبل کے لا ئحہ عمل کا اعلان کر یں گے ۔