اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم سابق سینیٹر احمد علی کا مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کے معاملے میں وفاقی حکومت سے جامع جواب طلب کرلیا۔ سماعت کے دوران تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال اور احمد علی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے درمیان لاہور بار میں عدلیہ سے متعلق تقاریر پر مکالمہ بھی ہوا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک منجھے ہوئے اور سنیئر وکیل ہیں اورعدلیہ کا وقار بار کے کنڈکٹ سے جھلکتا ہے لیکن آپ کی موجودگی میں عدلیہ کے خلاف باتیں کی گئیں، عدلیہ کی عزت بار سے ہوتی ہے ۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بنچ اور بار کی عزت ایک دوسرے پر منحصر ہے ۔واضح رہے لطیف کھوسہ سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے آئندہ الیکشن میں حامد خان گروپ کے مشترکہ امیدوار ہیں اور انتخابی مہم کے سلسلے میں لاہور بار میں ایک تقریب کے دوران حامد خان کی تقریر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں سپریم کورٹ تقرریوں میں ججوں کی سنیارٹی نظر انداز کرنے اور مبینہ طو رپر پسندیدہ افراد کو جج لگانے پر سخت تنقید کی گئی تھی۔قبل ازیں سرفراز مرچنٹ کی درخواست پر بانی متحدہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم سابق سینیٹر احمد علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ معاملہ انسداد دہشت گردی عدالت کراچی میں زیر سماعت تھا لیکن ایف آئی اے نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کیس اسلام آباد منتقل کر دیا، زیر سماعت کیس انتظامی نوٹیفکیشن کے ذریعے منتقل نہیں کیا جاسکتا ،منتقلی متعلقہ چیف جسٹس کی اجازت سے ہوسکتی ہے ۔جسٹس قاضی محمد امین احمد نے ریما رکس دیئے کہ انتظامی احکامات کے ذریعے عدالتی کارروائی ختم نہیں کی جاسکتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا عدالتی آرڈر کے بغیر کیس منتقل کرنا وضاحت طلب قانونی نکتہ ہے ،عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ ادھر سپریم کورٹ نے سول جج نارووال کے جعلی دستخط سے دعویٰ ڈگری کرنے والے کلرک کی بر طرفی کے خلاف دائر اپیل خارج کردی۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجا زلاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کلرک محمد یامین کو ملازمت سے بر طرف کرنے کے سروسز ٹربونل کا فیصلہ برقرار رکھا اور قرار دیا کہ محمد یامین کے خلاف تین جوڈیشل انکوائریز ہوئیں اور اس پر الزام ثابت ہوا۔