واشنگٹن(ویب ڈیسک)واشنگٹن کے لائف کیئر سینٹر میں بطور نرس امور انجام دینے والی چیسلی ارنسٹ نے دعویٰ کیا کہ اگر کسی کی آنکھیں مستقل لال رہتی ہیں تو اُسے بھی کورونا کی تشخیص کا ٹیسٹ کروانا چاہیے ۔اُن کا کہنا تھا کہ آنکھوں کا لال ہونا کورونا وائرس کی اہم علامت ہے کیونکہ جتنے بھی مریض اسپتال آئے ان سب کی آنکھیں سرخ تھیں اور انہیں نزلہ ، بخار کے ساتھ سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔ا چیسلی کا کہنا تھا کہ مریضوں کی آنکھیں ایسی سرخ ہوتی ہے جیسے انہیں الرجی ہوگئی، اُن کی آنکھ کا سفید حصہ سرخ ہوتا ہے جو باقاعدہ نظر بھی آرہا ہوتا ہے ۔ طبی ماہرین اس سے قبل خشک کھانسی، نزلہ اور بخار اور سانس لینے میں دشواری کو کورونا وائرس کی علامات بتا چکے ہیں۔یاد رہے کہ دنیا میں خوف کی علامت بننے والے کرونا کے لئے ویکسین ابھی نہیں بنی جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک خوف کی فضا قائم ہے اور ہر کوئی ایک دوسرے سے دور رہنے کی کوشش میں مصروف نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر ز کا کہنا ہے کہ اس کی دوائی کرنے میں ایک سے ڈیڑھ سال لگ سکتا ہے۔