اسلام آباد(قاسم نواز عباسی) وفاقی حکومت نے پاکستان میں کھیلوں کے شعبہ میں بہتری، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے سافٹ امیج کے فروغ اور کھیلوں میں پاکستان کے کھوئے ہوئے نام کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے نئی سپورٹس پالیسی لانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔سابقہ حکومتوں نے اقتدار میں آنے کے بعد نئی سپورٹس پالیسی لانے اور تمام کھیلوں کو فروغ دینے کے دعوے تو کئے تاہم 2005 کے بعد آج تک کوئی نئی سپورٹس پالیسی ترتیب نہ دی جا سکی۔ گذشتہ دور حکومت میں پاکستان سپورٹس بورڈ حکام نے بھی نئی سپورٹس پالیسی لانے کے اعلانات کئے تاہم آج تک اس پالیسی کی ابتدائی دستاویزات ہی سامنے نہیں لائی جا سکیں۔ سپورٹس بورڈ حکام کی عدم دلچسپی کے باعث 13 سال گزر جانے کے باوجود نئی سپورٹس پالیسی تیار کرنے کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جا سکے ۔ سال 2016 میں پاکستان سپورٹس بورڈ حکام نے سپورٹس پالیسی 2005 کو ختم کر کے نئی سپورٹس پالیسی 2016 پر کام شروع کیا تھا جس کو ایک سال ہی مکمل ہو جانا تھا تاہم دو سال بعد ابھی تک سپورٹس پالیسی 2016 کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے موجودہ پالیسی کا جائزہ لے کر اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے پر غور شروع کر دیا ہے ، اس ضمن میں نئی پالیسی کو موثر بنانے کے لئے سپورٹس بورڈ ماہرین اور سٹیک ہولڈرز کی رائے بھی شامل کی جائے گی اور اس پالیسی کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔دوسری طرف موجودہ سپورٹس پالیسی جو کہ 2005 میں لاگو کی گئی تھی آج تک اسکو مکمل طور پر نافد ہی نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی اس پالیسی میں کھیلوں کے فروغ کے لئے کوئی واضح پلان شامل ہے ۔ موجودہ سپورٹس پالیسی صرف فیڈریشنز، ایسوسی ایشنز کے انتخابات اور انکے معاملات چلانے تک محدود ہو کررہ گئی ہے ۔ موجودہ سپورٹس پالیسی میں پاکستان میں کھیلوں کے فروغ کے لوئی لائحہ عمل نہیں بتایا گیا اور نہ ہی کوئی پلان دیا گیا ہے جس کے تحت کھیلوں کو بہتر کیا جا سکے ۔ زرائع کے مطابق ناقص حکمت عملی اور پلانگ کے باعث گذشتہ کئی سال سے پاکستانی پلئیرز بین الاقوامی سطح پر کھیلوں میں کارگردگی نہیں دکھا سکے ۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سپورٹس بورڈ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ نیشنل سپورٹس پالیسی کے تحت فیڈریشنز کا کوئی بھی عہددار تیسری بار الیکشن لڑنے کا مجاز نہیں ہوتا اور تمام فیڈریشنز صوبائی، ضلعی اور تحصیل کی سطح پر کھیلوں کا انعقاد کرانے کے پابند ہیں جبکہ موجودہ قومی سپورٹس فیڈریشنز میں زیادہ عہدداران کو کھیلوں بارے آگاہی ہی نہیں ہے۔ بعض منتظمین ضلعی سطح پر تورنامنٹس کا انعقاد کرواتے ہیں لیکن وہ بھی نہ ہونے برابر۔ملک میں کم کھیلوں کے انعقاد کے باعث قومی پلئیرز بین الاقوامی ایونٹس میں کارگردگی نہیں دکھا پا رہے ۔