سادھوکے ، شیخوپورہ ، قصور ، لاہور، دادو ، کراچی (نامہ نگار، ڈسٹرکٹ رپورٹرز ، نیوز رپورٹر، اپنے سٹاف رپورٹر سے ، این این آئی) پنجاب اور سندھ سمیت ملک بھر کے مختلف علاقوں میں اتوار کے روز بھی بارش جاری رہی، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ میں چھتیں گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے ، دادو میں بارشوں سے سیلاب کے باعث درجنوں دیہات ڈوب گئے ، لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہوگیا، کراچی میں بارشوں کے باعث لاہور اور کراچی کے درمیان ٹرینوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوگیا، محکمہ موسمیات نے بتایا کہ کراچی میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ۔ بارش کے بعدسرجانی میں صورتحال سنگین ہوگئی، 200خاندانوں نے نقل مکانی کرلی، کشتیوں کے ذریعہ ریسکیو آپریشن کیا گیا، یوسف گوٹھ اوربلدیہ ٹائون سمیت مضافاتی علاقوں میں بارش اورسیوریج کاپانی گھروں میں داخل ہوگیا،ندی نالے ابل پڑے ،ناگن چورنگی، نیوکراچی و دیگر متصل علاقوں میں تاحال بارش کا پانی جمع ہے ۔کراچی میں پی ٹی آئی ایم این اے کو شہریوں نے بارش سے متاثرہ علاقے میں داخلے سے روک دیا، تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی آفتاب جہانگیر کے دو دن بعد سرجانی ٹاؤن پہنچنے پر شہریوں نے احتجاج کیا، شہریوں نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی، علاقہ مکینوں نے رینجرز کے ہمراہ آنے والے رکن قومی اسمبلی کو واپس جانے پر مجبور کردیا، صوبائی وزیر شہلارضا ناگن چورنگی پہنچی تو لوگوں نے شکایات کے انبار لگا دیے ۔سادھوکے میں چھتیں گرنے کے دو واقعات پیش آئے ، مقامی صحافی گلفام جٹ کی ممانی جاں بحق ہوگئی، محلہ رسول نگر روڈ پر خلیل کے گھر کی چھت گری، ملبے کے نیچے آکر 2 سالہ زینب، 28 سالہ آصف، 22 سالہ شمیر اور 17 سالہ صنیحہ زخمی ہوگئے ، نواحی گاؤں نٹھرانوالی میں مقامی صحافی گلفام جٹ کی ممانی رضیہ چھت گرنے سے جاں بحق ہوگئی۔ شیخوپورہ کے علاقے ملیاں کلاں میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے جاں بحق 2 افراد کیلئے ڈی سی محمد اصغر جوئیہ نے ان کے گھر آکر اہل خانہ کو 8، 8 لاکھ روپے چیک دئیے ۔ 2 روز قبل چھت گرنے سے 5 سالہ بچہ ہابیل اور 45 سالہ خاتون صدف جاں بحق ہوئے تھے ۔ دادو میں بارشوں کے باعث تحصیل جوہی کے درجنوں دیہات ایک مرتبہ پھر پانی میں ڈوب گئے ہیں ، ان دیہات سے ملک کے دیگر حصوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ،علاقے میں کھانے پینے کی اشیا ، ادویات اور جانوروں کے چارے کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔ حالیہ شدید بارشوں کے باعث مسافر ٹرینوں کا آپریشن بھی بری طرح متاثر ہوگیا، لاہور سے جانے والی قراقرم ایکسپریس ساڑھے 7گھنٹے ،لاہور سے جانے والی پاک بزنس ایکسپریس 5گھنٹے ،لاہور سے کراچی جانے والی کراچی ایکسپریس ساڑھے 3گھنٹے ، لاہور سے کراچی جانے والی شاہ حسین ایکسپریس شام5گھنٹے کی غیر معمولی تاخیر کا شکار رہی ۔ محکمہ موسمیات نے کہا ہے اگست میں کراچی میں بارشوں کا 30 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا، صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی اتوار کے روز موسم جزوی ابر آلود اور مختلف مقامات پر بارش ہوئی ، زیریں سندھ، مشرقی بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی بارش ہوئی، لاہور میں پارہ 34 سنٹی گریڈ تک پہنچا، لاہور میں آج بھی بارش کا امکان ہے ۔دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب آگیا،انتظامیہ نے ریڈ الرٹ جاری کردیا۔