لاہور، اسلام آباد ،کراچی (نمائندہ خصوصی سے ،وقائع نگار،سٹاف رپورٹر ،92 نیوز رپورٹ، ایجنسیاں) دنیائے صحافت کا روشن چراغ بجھ گیا،سینئر صحافی، تجزیہ نگار،ایڈیٹر عارف نظامی دل کے عارضے کے سبب عیدالاضحی کے روز انتقال کر گئے ،انہیں لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپر د خاک کردیاگیا،مرحوم کے انتقال پر صدرمملکت ،وزیراعظم ،آرمی چیف،وفاقی وزرا سمیت اہم سیاسی شخصیات نے گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیاہے ۔سینئر صحافی، تجزیہ نگار عارف نظامی73برس کی عمر میں عیدا لاضحیٰ کے روز خالق حقیقی سے جا ملے ۔ انہیں سوگواروں کی موجودگی لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ عارف نظامی (مرحوم ) کو دل کے عارضے کے سبب 2 ہفتے قبل لاہور کے مقامی ہسپتال میں منتقل کیا گیا ۔ جہاں حرکت قلب بند ہو جانے کے سبب بدھ کے روزوفات پا گئے ۔ ان کی نماز جنازہ میں اہل خانہ، عزیز و اقارب کے علاو ہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین ،تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنما اعتزاز احسن، مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق، مصدق ملک کے علاہ سینئر اخبار نویس تجزیہ نگارمجیب الرحمن شامی ، جمیل اطہر ،گروپ ایڈیٹر ’92نیوز‘‘ ارشاد احمد عارف،سجاد میر، سلمان غنی ، اوریا مقبول جان عباسی ، پی جے میر، نویدچوہدری، ایاز خان کے ساتھ مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔ عارف نظامی (مرحوم ) کی روح کے ایصال ثواب اور درجات کی بلندی کے لئے عید کے دوسرے روز جمعرات کو ان کی رہائشگاہ پر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔ جس میں گروپ ایڈیٹر ’’92نیوز‘‘ سید ارشاد احمد عارف، لیاقت بلوچ، سیدہ عابدہ حسین،اعتزاز احسن اور دیگر شخصیات بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔ عارف نظامی نے سوگواروں میں بیوہ نوین عارف ،تین بیٹے علی نظامی ،اسد نظامی ،یوسف نظامی ،دوبھائی طاہر نظامی ،شعیب نظامی اور بہن سارہ نظامی کو چھوڑا ہے ۔عارف نظامی انگریزی اخبار پاکستان ٹوڈے کے بانی و ایڈیٹر اور نوائے وقت گروپ کے بانی حمید نظامی کے بیٹے تھے ۔ کئی دہائیوں تک شعبہ صحافت سے وابستہ رہنے والے عارف نظامی نے اردو اور انگریزی صحافت میں خدمات سر انجام دیں۔ عارف نظامی چودہ اکتوبر 1948 کو پیدا ہوئے ، ابتدائی تعلیم ایک مشنری سکول سے حاصل کی اور گریجوایشن گورنمنٹ کالج لاہور سے کی۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ صحافت سے ایم اے جرنلزم کیا بعد ازاں ایک امریکی تعلیمی ادارے سے جرنلزم میں ڈپلوما بھی حاصل کیا۔عارف نظامی کو صحافت وراثت میں ملی تھی ۔ انہوں نے ایک جونیئر رپورٹر کے طور پر عملی صحافت میں کام شروع کیا اور پھر ترقی کرتے کرتے ایگزیکٹو ایڈیٹر نوائے وقت کے عہدے تک پہنچے ۔ بعد ازاں وہ اسی ادارے کے انگریزی اخبار دی نیشن‘ کے بھی ایڈیٹر رہے ۔ 11برس قبل 2010 میں اپنے چچا مجید نظامی (مرحوم )سے اختلافات کے نتیجے میں وہ انگریزی اخبار دی نیشن کی ادارت سے الگ ہو گئے ۔ بعد ازاں اپنے ذاتی وسائل کے ساتھ انگریزی اخبار پاکستان ٹو ڈے ‘‘ کی بنیاد رکھی۔عارف نظامی روزنامہ جنگ اور روزنامہ دنیا کے ساتھ ساتھ کئی ٹی وی چینلز سے بھی وابستہ رہے ۔عارف نظامی پاکستان میں اخبارات کے مدیروں کی تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے موجودہ صدر تھے ، وہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) کے بھی صدر رہے ۔ عارف نظامی کو سال 2013 میں نگران وفاقی وزیر برائے اطلاعات و پوسٹل سروسز بنایا گیا تھا۔اپنے آخری ایام میں وہ بطور تجزیہ کار اور کالم نگار’’92نیوز‘‘ کے ساتھ وابستہ تھے ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ، وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزرا نے عارف نظامی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور دعاکرتے ہوئے کہا کہ اﷲ تعالی مرحوم کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے ۔ صدر نے کہا کہ صحافت کے میدان میں عارف نظامی مرحوم کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عارف نظامی کے انتقال پردل رنجیدہ ہے ، میری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سینئر صحافی عارف نظامی کے انتقال پر دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالی مرحوم کی مغفرت، درجات بلند اور جنت الفردوس میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت عطا فرمائے ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے اپنے بیان میں کہا کہ عارف نظامی کی رحلت کا سن کر دل بجھ گیا ہے ، ان سے طویل تعلق تھا۔ عارف نظامی کے والد اور میرے دادا تحریک پاکستان میں ہمسفر تھے ۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ عارف نظامی کی صحافت کے شعبے میں خدمات سنہرے حروف سے لکھی جائیں گی۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ مرحوم ایک سچے محب وطن تھے ، عارف نظامی کے والد اور میرے والد نے تحریک آزادی پاکستان میں مل کر کام کیا۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ نوائے وقت گروپ کے نظامی خاندان سے پانچ دہائیوں سے ایک ذاتی تعلق ہے ، رحلت میرے لئے کسی بھی ذاتی نقصان سے کم نہیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صحافت کا شعبہ ایک اہم علم دوست شخصیت سے محروم ہو گیا ۔سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی،وفاقی وزراسید فخر امام ، اعجاز احمد شاہ اعظم خان سواتی، ڈاکٹر شیریں مزاری، اعظم خان سواتی ،سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ ،وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان،وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان ،بلاول بھٹو زر داری اور آصف علی زر داری ،سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی وہاب نے بھی نے سینئر صحافی عارف نظامی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔دریں اثنا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری،وزیرتعلیم شفقت محمود، گور نر پنجاب ،معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب فردوس عاشق اعوان بھی تعزیت کیلئے عارف نظامی کی رہائشگاہ پہنچے ،اہلخانہ سے تعزیت کی اورخراج عقیدت پیش کیا۔ فواد چودھری کے ساتھی جمشید اقبال چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ بھی تھیں۔ شفقت محمود نے کہا کہ عارف نظامی سے دیرینہ تعلق تھا، جو سیاسی بات سمجھ میں نہ آئے وہ سمجھا دیتے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا کہ عارف نظامی مرحوم سی پی این ای کے صدر تھے ، ان کا انتقال صحافت کے لئے بہت بڑا نقصان ہے ، شعبہ صحافت میں مرحوم کی خدمات طویل عرصے تک یاد رکھی جائیں گی پوری قوم ان کے انتقال پر افسردہ ہے ۔ حکومت کی صحافیوں اور میڈیا کے ساتھ کمٹمنٹ ہے ، ہم اسے پورا کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہا کہ مرحوم ہمارے بہت اچھے دوست تھے ۔کسی ایسے شخص کو نہیں جانتا جس نے عارف نظامی کی شکایت کی ہو۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عارف نظامی کی جدوجہد ختم نہیں ہوئی۔انصاف کی فراہمی کیلئے انکی قلم کا جہاد ہمیشہ رہے گا۔ حقائق پر مبنی انکا سفر اور جدوجہد انکے بچے اسکو جاری رکھیں گے ۔92نیوز کے گروپ ایڈیٹر ارشاد احمد عارف، سینئر صحافی ایاز خان، میڈیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی تعزیت کے لیے عارف نظامی کی رہائش گاہ پہنچیں۔ صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف سینئرصحافی عارف نظامی کی رہائش گاہ پہنچے اور اہلخانہ سے اظہارتعزیت کیا۔شہبازشریف نے کہاپاکستان کی میڈیاانڈسٹری میں عارف نظامی کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائیگی،ایک اچھے دوست سے محروم ہوگیا۔پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن نے بھی اہلیہ کے ہمراہ مرحوم عارف نظامی کے انتقال پر گھرجاکراہلخانہ سے تعزیت کی۔