اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)گندم اورآٹا سکینڈل میں ملوث کرداروں کی نشاندہی کرنے والا مسابقتی کمیشن آف پاکستان حکومت کے زیرعتاب آگیا۔ مسابقتی کمیشن نے آٹے کی قیمت میں خلاف قانون اضافے کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کرکے دسمبر کے پہلے ہفتے میں وفاقی حکومت کو آگاہ کردیا تھا۔ مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے وفاقی کابینہ کو دومرتبہ تفصیلی بریفنگ دی تھی۔ وزیراعظم نے دومرتبہ ناجائز منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی مگر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ مسابقتی کمیشن نے 16دسمبر کو آٹے کی قیمت میں خلاف قانون اضافے کا ذمہ دار فلورملزایسوسی ایشن کو ٹھہراتے ہوئے ساڑھے 7کروڑ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے متعدد سفارشات بھی حکومت کو ارسال کیں۔ فلورملزمالکان بوگس فلورملز کے ذریعے کوٹہ حاصل کرکے گندم دوسری فلورملز کو فروخت کرنے میں ملوث پائے گئے ۔ مسابقتی کمیشن نے حکومت کو آٹے کی قیمت مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔ روزنامہ 92نیوز نے 17دسمبر کو آٹے سکینڈل کے ذریعے عوام 30ارب روپے وصول کرنے کی خبر شائع کی تھی۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق جولائی 2019ئسے آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہونا شروع ہوا مگر کسی بھی صوبائی اور وفاقی حکومت کے ادارے نے کوئی کارروائی نہ کی۔مسابقتی کمیشن نے عوام سے آٹے کی قیمت بڑھا کر 30ارب روپے سے زائد رقم بٹورنے کے ایک بڑے سکینڈل کا سراغ لگایا۔ فلورملزمالکان بوگس فلورملز کا کوٹہ حاصل کرکے گندم دوسری فلورملز کو فروخت کردیتے ہیں۔ پاکستان میں گندم کی پروکیورمنٹ اورترسیلی نظام ناقص ہے ۔حکومتی سرپرستی کے بغیر گھوسٹ فلور ملوں کا کام کرنا ممکن نہیں۔حکومت آٹے کی قیمت خودمقرر کرے ۔ملک بھر میں 915فلورملزمالکان نے خلاف قانون حساس اعدادوشمار کا تبادلہ کرتے ہوئے گندم کر ترسیل اور آٹے کی قیمت ملی بھگت سے مقرر کی ۔ گزشتہ 6ماہ کے دوران آٹے کی قیمت میں 20روپے فی کلو تک اضافہ کیا گیا جس پر غریب عوام اور نانبائی مسلسل سراپا احتجاج تھے ۔ عوام اور نانبائیوں کے ا حتجاج کی گونج وفاقی کابینہ تک پہنچی تو وزیراعظم نے آٹا مہنگا کرنے والوں کیخلاف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے مسابقتی کمیشن سے رپورٹ طلب کی۔ کمیشن نے وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ملک بھر میں فلورملز مالکان حساس معلومات کا تبادلہ کرکے آٹے کی قیمت مقرر کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ اقدام کارٹلائزیشن کے زمرے میں آتا ہے اور مسابقتی ایکٹ کے بھی منافی ہے ۔ حکومت کوقیمت کے تعین کیلئے فلور ملز ایسوسی ایشن سے مذاکرات نہیں کرنے چا ہئیں۔ٹیکس میں اضافے کیلئے گندم کے آٹے کی صنعت کو دستاویزی بنایا جائے ۔گذشتہ 6ماہ میں آٹا مہنگا ہونے کے نتیجے میں عوام سے 30ارب روپے سے زائد اضافی وصولی کی جاچکی ہے ۔ مسابقتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں حکومت کو آگاہ کیا کہ 1991ئمیں زرعی پالیسی بنائی گئی تھی۔ 28سال گزرنے کے باوجود زرعی پالیسی پر کبھی نظرثانی نہیں کی گئی۔ زرعی شعبے میں جاری مسائل، عوامی اورکسانوں کی مشکلات کے پیش نظر زرعی پالیسی تیار کی جائے ۔ چین سالانہ 500ارب ڈالر کی اجناس درآمد کرتا ہے ۔ چین پاکستان کیلئے ایک بڑی مارکیٹ ثابت ہوسکتا ہے ۔ حکومت سپیشل اکنامک زون میں زرعی شعبے کو خصوصی توجہ دے ۔ سی پیک کے تحت سپیشل اکنامک زون کو بھرپورطریقے سے بروئے کارلایا جائے ۔ ذرائع کے مطابق مسابقتی کمیشن کی رپورٹ کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا ہے ۔ فلورملزمالکان کیخلاف کاروائی کی بجائے وزیراعظم کی توجہ غیر متعلقہ اسباب کی جانب منتقل کردی گئی ہے ۔ دوحکومتی شخصیات نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا ملبہ مسابقتی کمیشن پر ڈال دیا ہے ۔