وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کے الیکٹرک کو اضافی گیس فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ویسے تو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پورے ملک میں جاری ہے مگر ماضی کی حکومتوں کی طرف سے کراچی میں بجلی کا نظام نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بعد صورتحال گھمبیر ہو چکی ہے۔ عام تاثر یہ بھی ہے کہ کے الیکٹرک نے شہر قائد سے اربوں روپے کی تانبے کی تاریں اتار کر نئی لائن بچھائیں جو لوڈ برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتیں اس تاثر کی تائید گزشتہ روز نیپرا کی عوامی سماعت کے دوران چیئرمین نیپرا کے اس بیان سے بھی ہوتی ہے کہ نج کاری کے باوجود کے الیکٹرک میں بہتری نہیں آ رہی اور اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی ہے کہ کے الیکٹرک نے پچھلے گیارہ ماہ سے اپنے گرڈ اسٹیشنز کو اپ گریڈ نہیں کیا اگر حکومت اضافی بجلی فراہم کرتی بھی ہے تب بھی کے الیکٹرک کا سسٹم بجلی کی بلا تعطل ترسیل کے قابل نہ ہو گا ۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ کورونا کے باعث کراچی کی ڈیمانڈ پہلے ہی 400میگاواٹ تک کم ہو چکی ہے اگر حکومت شادی ہالز اور سکول کالجز کھول دیتی ہے تو کراچی میں لوڈشیڈنگ میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو جائے گا۔ کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کی وجہ فرنس آئل نہ ملنا بتا رہی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت کے الیکٹرک کے معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھے اور کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرے تاکہ کراچی کی ترقی لے ساتھ پاکستان کی خوشحالی ممکن ہو سکے۔