پاکستان روایتی حریف بھارت کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد چاروں شانے چت کرکے پہلی مرتبہ کبڈی کا عالمی چمپئن بن گیا۔ 41 کے مقابلے میں 43 پوائنٹس سے پاکستان نے فتح سمیٹی۔ پاک فوج اور عوام کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد پاکستان ایک محفوظ ملک بن چکا ہے۔ اسی بنا پر عالمی سطح کی کرکٹ ٹیمیں پاکستان میں آ کر میچز کھیل رہی ہیں جبکہ پانچواں پی ایس ایل بھی اس بار مکمل طور پر پاکستان میں کھیلا جائے گا۔ کرکٹ کی عالمی ٹیموں کی پاکستان آمد کے بعد دنیا بھر سے کبڈی ٹیمیں پاکستان آئی ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے روایتی حریف بھارت نے بھی اپنی کبڈی ٹیم پاکستان بھیجی ہے۔ کبڈی ورلڈ کپ میں شائقین کے جوش و خروش سے نہ صرف کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے بلکہ یہ تاثر بھی ختم ہوا ہے کہ شائقین صرف کرکٹ دیکھ کر ہی محظوظ ہوتے ہیں۔ اگر حکومتی سطح پر دیگر کھیلوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تو عوام الناس کئی مقامی کھیلوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ والی بال، سنوکر، کبڈی، ہاکی، سکواش، کراٹے، فٹ بال اور ریسلنگ جیسے عالمی کھیلوں سمیت کئی ایسے مقامی کھیل ہیں جر سرکار کی توجہ کے منتظر ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں صرف کرکٹ کو ہی حکومت نے سر پر بٹھا رکھا ہے جس کے باعث دیگر کھیلوں سے وابستہ کھلاڑی دلبرداشتہ ہو کر ان سے کنارہ کر چکے ہیں۔ پاکستان کبڈی ٹیم نے جس انداز سے روایتی حریف بھارت کو شکست دی ہے وہ قابل تحسین ہے۔ حکومتی سطح پر ان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان کبڈی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کو مدعو کرکے ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ ان کے حوصلے مزید بلند ہوں۔