سرینگر (اے ایف پی) مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چند روز کے دوران بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید شہریوں کے اہلخانہ جہاں ایک جانب اپنے پیاروں کی جدائی کاغم برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب سکیورٹی فورسز انصاف کی راہ میں روڑیاٹکا رہی ہیں اور اہلخانہ پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ وہ اس معاملے کو دبا دیں۔سرینگر کے رہائشی رفیق شاگھو نے بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد بھارتی فوج نے اندھادھند شیلنگ کی اور دو شیل کھڑکی کے شیشے توڑ کر کمرے میں گرے ،ہر طرف دھواں چھا گیا ہم نے بھاگ کر بچوں کو کمرے سے باہر نکالا لیکن میری بیوی فہمیدہ بے سدھ ہو کر گر گئی،اسے موٹرسائیکل پر ہسپتال پہنچایا لیکن وہ دم توڑ چکی تھی، ڈاکٹروں نے بتایا کہ زہریلی گیس کے باعث فہمیدہ جانبر نہ ہو سکی۔ فوج اس قتل کی ذمہ داری نہیں لیتی اور ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کہاں سے انصاف ملے گا۔قابض انتظامیہ کے مطابق مظاہروں کے دوران صرف 8 افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن سرینگر کے ہسپتالوں کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کم از کم 100 افراد شدید زخمی ہیں، پیلٹ گنز سے زخمی ہونیوالے متعدد افراد گھروں میں ہی علاج کرانے پر مجبور ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اگر وہ ہسپتال گئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائیگا۔بھارتی فوج کی فائرنگ اور شیلنگ سے 15 سالہ عصیب احمد زخمی ہو کر دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا، اسکے اہلخانہ نے بتایا کہ 5 گھنٹے بعد اسکی لاش نکالی گئی۔پولیس نے ہم نے لاش چھیننے کی بھی کوشش کی کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ اس سے مزید احتجاج ہو گا۔62سالہ سالہ محمد ایوب خان کے اہلخانہ نے بتایا کہ ایوب گھر کے باہر کھڑے تھے جب فوجیوں نے شیلنگ کی، دو شیل ایوب کے پاس آ کر گرے اور وہ زہریلی گیس کے باعث وہیں گر کر جاں بحق ہو گئے ۔پولیس نے انکی لاش قبضے میں لے لی اور دھمکی دی کہ اگر ہم نے میڈیا سے بات کی یا احتجاج کیا تو وہ لاش کو دریا میں پھینک دینگے ۔بعد ازاں خاندان کے صرف 10 افراد کو تدفین کی اجازت ملی، ہم ڈیتھ سرٹیفکیٹ کیلئے متعدد بار ہسپتال گئے لیکن ڈاکٹروں نے بتایا کہ پولیس نے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے منع کر رکھا ہے ۔