سعادت حسن منٹو نے کہا تھا کہ میرے شہر کے معززین کو میرے شہر کی طوائفوں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ مگر وطن عزیز کے سیاستدانوں کا معاملہ بدقسمتی سے اس لحاظ سے مختلف ہے کہ ان کے بارے میں جتنا عوام جانتے ہیں اتنا تو شاید وہ خود بھی اپنے بارے میں نہ جانتے ہوں مرزا غالب کے بقول : عاشق کا مقدر ہے عاشق ناتواں ہے میر کی طرح کیا کیا فتنے سر پہ اپنے لاتا ہے معشوق اپنا آج کل پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے سر پہ سنتھیا رچی ہی فتنے پہ فتنہ لاتی ہیں کہ رحمان ملک نے سنتھیا کو دو ارب روپے ہر جانے کا نوٹس بھجوانے کا دعویٰ کیا جو بقول سنتھیا کے ان کو نہیں ملا الٹا سنتھیا نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 12کروڑ کا نوٹس بھجوانے کے ساتھ اپنے دعوئوں کو سچ کرنے کے لئے جن ملاقوں سے انکار کیا جا رہا تھا ان کی ٹوکن کے طور پر تصاویر بھی ٹوئٹ کر دی ہیں۔ سنتھیا کو یہ راز تقریباً ایک دھائی بعد فاش کرنے کا خیال اب کیوں آیا؟ اس بحث کا فائدہ اس لئے نہیں کہ اس کو کرنے والوں کی بہترین پلاننگ ہی کہہ لیں کہ بات خواتین پر تشدد سے شروع ہوئی اور مواقع پاکر سنتھیا نے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم بے نظیر کے حوالے سے اپنی معلومات ٹوئٹ کیں جن کو پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے مسترد کر دیا گیا اس طرح معاملہ بڑھا اور پیپلز پارٹی کی پوری قیادت ہی سنتھیا کے انکشافات کی زد میں آئی گئی یہاں تک کہ سابق گورنر لطیف کھوسہ کو بھی یہ کہنا پڑا کہ اگر ان کا سنتھیا سے کوئی تعلق ہوتا تو ان کی تصاویر بھی میڈیا کی زینت بن چکی ہوتیں سنتھیا کے انکشافات پاکستانیوں کے سر پر کوئی آسمان بن کر اس لئے نہ ٹوٹے کہ یہ قوم اس طرح کی کہانیوں کے مزے لینے کی عادی ہو چکی ہے اور حکمران طبقات کا یہ حق بھی تسلیم کر چکی۔ یہاں تو ایک گلو کارہ کو جنرل رانی بھی پکارا جاتا رہا جس کے اختیار اور بے باکی کا تذکرہ ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر طاہر شاہ نے اس طرح کیا ہے کہ میڈم نے ریڈیو پاکستان میں میری چیچی دا چھلا ماہی لا لیا گھر جا کے شکایت لاواں گی ریکارڈ کروایا ریکارڈنگ کے بعد کہا میری آغا جی سے فون پر بات کرائو فون پر بات کروائی تو آغا جی سے رات آٹھ بجے ریڈیو پر گانا سننے کی فرمائش کر ڈالی حالانکہ آٹھ بجے نیوز بلٹن ہوتا تھا۔ صاحبان اختیار میں صرف جنرل یحییٰ کے ہی چرچے نہیں رہے کلیم عاجز نے کہا ہے تھا: کہوں جو برہمن و شیخ سے حقیقت عشق خدا خدا یہ پکارے وہ رام رام کہے! عشق کے دریا میں برہمن ‘ شیخ سبھی غوطا زن رہے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کوئی زنا سے نکاح کو بحر حال بہتر سمجھتا تھا اور کسی کے نزدیک اگر دودھ بازار سے مل رہا ہو تو گھر میں بھینس باندھنا حماقت ٹھہری۔یحییٰ خان کی عیاشیوں کے قصے ہی عام و خاص کی زبان پر نہیں رہے یہاں آمر اور جمہوری سب ایک ہی صف میں کھڑے پائے جاتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے نصرت بھٹو سے پسند کی شادی کی مگر یہی نصرت بھٹو صاحب کی بے وفائی اور بھٹو کے حسنہ سے معاشقے کے دکھ سے خودکشی کرنے تک مجبور ہوئیں آصف علی زرداری کی مبینہ بیوی ڈاکٹر تنویر زمانی ایک دو تین نہیں بلکہ چار بچوں کی ماں نکلیں تنویر کے علاوہ خواتین کی گواہی سنتھیا نے دی ہے۔ سیاستدانوں کے معاشقوں پر مارکیٹ میں ویسے تو کتابیں دستیاب ہیں مگر کسی ایک خاندان کے کوائف جمع کر کے کتابی شکل دینے کا اعزاز معروف صحافی عبدالستار چودھری کو حاصل ہوا۔شریف خاندان کی خفیہ شادیوں اور معاشقوں کے چرچے ماضی اور حال میں زبان زد عام رہے ن لیگی رنگیلے سیاستدانوں کی رنگین مزاجیوں میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑتے دوڑ میں پیش پیش ہیں‘‘۔ کتاب کے متن کے نکات کچھ اس طرح سے ہیں حمزہ شہباز شریف سمیت میاں نواز شریف میاں شہباز شریف کے عورتوں کے ساتھ معاشقوں شادیوں باراتوں اور ولیموں کا کچا چٹھا قلمبند کیا گیا ہے کتاب کا عنوان ’’رنگیلا خاندان‘‘ رکھا گیا کتاب میں باوثوق ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز کے بارے میں نکاح اور شادی کے نام پر آبروریزی ہوس پرستی‘ ظلم اور زیادتی کی ہوش ربا داستانوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔ کتاب پڑھنے کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ کے محاورے کو کس طرح پڑھا جائے! وزارت عظمیٰ کے دوران نواز شریف کے طاہرہ سید اور بھارتی ادارہ دلشاد بیگم کے ساتھ سکینڈل منظر عام پر آئے۔ شہباز شریف پر سرکاری افسروں کی بیویوں کو طلاق دلوا کر شادی رچانے کا الزام بھی لگتا رہا چھوٹے میاں کے صاحبزادے کی شادی کا تنازع تو وقت کے چیف جسٹس نے فریقین کو بلا کر خود طے کروایا تھا۔ عائشہ احد ہو یا عالیہ ہنی سب اپنے اپنے وقت پر استعمال ہوئیں اور بعد میں ٹھکرا دی گئیں۔اس حمام میں آمر اور جمہوریت پسند سب ننگے ہیں۔ سابق صدر مشرف کی ’’گلاسی سر پر رکھ کر‘‘ ناچنے کی ویڈیو یو ٹیوب پر آج بھی موجود ہوں گی۔ صدر وزیر اعظم وزیر ہر کوئی اپنے دل کے ہاتھوں مجبور دکھائی دیتا ہے۔ پتا نہیں کیوں عبدالحئی کا شعر یاد آ رہا ہے: ہوا بھی عشق کی لگنے نہ دیتا میں اسے ہرگز اگر اس دل پہ ہوتا ہائے کچھ بھی اختیار اپنا اس دل کا شکار سابق وزیر قانون راجہ بشارت اور سیمل راجہ بھی ہوئے۔ راجہ بشارت پری گل آغا اور ایک ٹی وی اینکر پر بھی دل ہار چکے ہیں اسی طرح اسحاق ڈار کی ماروی میمن سے خفیہ شادی اور خواجہ آصف کی کشمالہ طارق سے خفیہ شادی، کون ہے جس نے یہ مے نہیں چکھی، البتہ جھوٹی قسمیں سبھی اٹھاتے نظر آئیں گے۔ اس تحریر کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ سنتھیا رچی کو اپنی معصوم غلطی کا احساس ہو جائے گا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت کے چہرے بے نقاب کر کے کو ہمالیہ سر نہیں کیا بلکہ نئی بوتل میں پرانی شراب بیچنے کی کوشش کی ہے۔