مکرمی۔گزشتہ چند ماہ سے پوری دنیا میں کورونا کی بازگشت اپنی پوری شدت سے گونج رہی ہے۔تمام طاقتیں بے بس دکھائی دیتی ہیں کئی معیشتیں وینٹیلیٹر پر ہیں اور عام طبقہ کا کوئی پرسان حال نہیں۔خلق خداجس کرب و تکلیف سے گزر رہی ہے اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جا سکتا-روزگار کا نظام درہم برہم ہے ،کاروبار چوپٹ ہیں، معاملات دنیا ترک کر دیے گئے ہیں- حتی کہ ایسی صورتحال میں جب ہر شخص خدا خدا کرتا ہے خدا کے گھر کے رستے پر بھی پہرے بٹھا دئیے گئے اور خانہ کعبہ تک میں عمرہ بھی منسوخ کر دیا گیا اور حج بھی منسوخ ہونے کا امکان ہے۔لیکن میرے ملک پاکستان کی بہادر اور غیور عوام نے کورونا کا مقابلہ جس مردانگی سے کیاہے اس کی مثال تو مثال نہیں ملتی۔حکومت کی طرف سے لاک ڈاون میں کمی کا اعلان ہوا تو سوچا کیوں نہ دیہات کی اکیلی بیٹھک کا رخ کیا جائے۔ بیٹھک نما اس چائے کی ہوٹل تک پہنچا ہی تھا کہ پاس گزرتے ایک آدمی نے چھینک ماری تو میں ایسا بھاگا کہ چائے خانے میں پہنچ کر دم لیا جہاں مجھے دیکھ کر ہنستی ہوئی عوام نے اپنے اپنے انداز میں میری بزدلی کی تعریف کی۔میں نے خود کو شرمندہ ہونے سے بچاتے ہوئے بزرگوں کی ایک محفل میں بیٹھتے ہوئے نہایت دلگیر آواز میں کہا کہ اللہ ہمہیں اس موذی مرض سے بچائے۔یہ کہہ کر ابھی بیٹھا ہی تھا کہ ایک بزرگ نے کہا میاں یہ کورونا ورونا کچھ نہیں ہے بس عالمی سازش ہے ،یہ جو لوگ مر رہے ہیں نا یہ کورونا سے نہیں مر رہے ، کسی بیماری سے بھی مریں ان کو کورونا کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔گھر پہنچ کر دروازہ بند کر کے کبھی نہ نکلنے کا فیصلہ کیا کمرے میں پہنچا ہی تھا کہ عمران خان صاحب کی آواز کانوں میں گونجی کہ عوام گھروں میں رہے ہم سیاحتی مقام کھول رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ لندن سے کورونا سے لڑنے آنے والے شہباز کے گھر سے نہ نکلنے کا علم ہوا ۔ (محمدطیب عباس شاہ جمال)