کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین)پرائمری ہیلتھ سروس کے تحت شروع کردہ زچہ و بچہ ہیلتھ کیئر پروگرام ناکامی سے دوچارہوگیا،وزیراعلی سندھ کی جانب سے ماں اوربچے کی صحت کیلئے جاری 2 ارب روپے پی پی ایچ آئی کے افسران کی تنخواہوں اور مراعات پر خرچ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،پی پی ایچ آئی کو 50 ایمبولینس کی خریداری کے لیے براہ راست فنڈزکا اجراء روک دیا گیا،ادویات اورایمبولینس کی خریداری کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ سسٹم اورسندھ پبلک پروکیورمنٹ قواعد پرعملدرآمد کی ہدایت کردی گئی۔ محکمہ صحت سندھ نے وزیراعلی سندھ کی جانب سے صوبے میں ماں اوربچے کی صحت کے لیے شروع کیے گئے ایک طبی پروگرام کیلئے جاری کردہ 2 ارب روپے پی پی ایچ آئی کے افسران کی تنخواہوں اورمراعات پرخرچ کردیے ہیں۔ اس انکشاف پروزیراعلی سندھ نے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے پی پی ایچ آئی کو ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے اپنی پرائمری ہیلتھ سروس کو مزید مؤثر بنانے ، ادویات اور 50 ایمبولینس کی خریداری کے لیے پی پی ایچ آئی کو حاصل خود مختاری ختم کرنے کا حکم دیدیا۔ ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں صحت کی بنیادی سہولیات اور مدر چائلڈ ہیلتھ کیئر پروگرام کے لیے پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیٹو (پی پی ایچ آئی) کو 2 ارب 37 کروڑ 93 لاکھ روپے جاری کیے گئے جسے بنیادی صحت مراکز، رورل ہیلتھ سینٹر اور تعلقہ ہسپتالوں میں شہریوں کے علاج معالجے پر خرچ کرنا تھا مگر اس رقم کا زیادہ تر حصہ نجی کمپنی کے گریڈ ایک سے 20 تک کے ملازمین کی بھاری تنخواہوں کی نذر کردیا گیا۔ پی پی ایچ آئی نے حکومت سندھ سے کوئی معاہدہ کئے بغیر ملازمین کو غیرقانونی مراعات فراہم کرکے فنڈزختم کردیے ، حکومت سندھ نے مذکورہ بے ضابطگیوں میں ملوث ذمے داران کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے ۔