بمبوریت، کیلاش (صابر بخاری )کیلاش قبیلے کے اہم تہوار’’ اچال‘‘ کا باقاعدہ آغازہوگیا۔خواتین ،مرد اور بچے اگست کے آغاز سے ہی اس تہوار کو منانے کی بھرپور تیاریاں کر رہے تھے جس میں رقص کو خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔کیلاش قبیلہ کے لوگ ایک رات ڈانس اور پھر ایک رات کا وقفہ کرتے ہیں ۔آٹھ نو سال قبل تک قبیلے کے لوگ ہر رات کورقص کرتے تھے مگر اب چند سالوں سے رقص میں ایک رات کا وقفہ دیا جاتا ہے ۔اگر کیلاش قبیلے کا کوئی فرد وفات پا جائے تو پھر کچھ دن کیلیے رقص کو روک دیا جاتا ہے ۔اس سال بھی کیلاش قبیلے میں فوتگی کی وجہ سے کئی راتوں تک کیلاش قبیلے کے لوگوں نے رقص نہیں کیا ۔اچال فیسٹول کی خاص رسم ’’پش مکا دک ‘‘ہے جس کے مطابق تہوار سے ایک دن قبل بمبوریت کے لوگ اکٹھے ہوکر پھول اورپھولوں کی پتیاں یا درخت کے پتے لیکرماتم والے کیلاش قبیلے کے گھروں میں جاکر انکے سوگ میں شریک ہوتے ہیں لیکن پھول ہاتھ میں دینے سے ماتمی قبیلے کا سوگ ٹوٹ جاتا ہے اور وہ بھی باقی لوگوں کیساتھ جشن میں شامل ہو جاتے ہیں۔فیسٹیول کے مرکزی تہوار کا آغازآج دوپہر تین بجے ہوکر اگلے روز صبح آٹھ بجے تک جاری رہتا ہے ۔فیسٹول کے آغاز میں دو گھنٹے مسلسل رقص کیا جاتا ہے ۔اس کے بعد کیلاش قبیلے کے جو لوگ چراغاں سے آتے ہیں وہ اپنے ساتھ پنیر اور دوسرے لوازمات بھی لاتے ہیں ۔یہ لوازمات نہ صرف کیلاش قبیلے کے تمام گھروں میں بلکہ مسلمان گھرانوں میں بھی تقسیم کیے جاتے ہیں ۔یہ لوازمات تقسیم کرتے وقت ہر گھر میں خصوصی دعا(اش پیری ) بھی کرائی جاتی ہے اس رسم میں خصوصی شکر ادا اور پریشانی سے نجات کیلئے دعا کی جاتی ہے ۔پاکستان سمیت دنیا بھر سے سیاحوں کی بڑی تعداد اس منفرد فیسٹول سے لطف اندوز ہونے کیلئے وادی کیلاش پہنچ چکی ہے ۔