کراچی( سٹاف رپورٹر)کیماڑی میں پراسرار زہریلی گیس کے اخراج کے واقعے میں مزید ایک شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھااور 70سے زائد متاثرین کو نجی ہسپتال منتقل کیا گیا ،جاں بحق ہوجانے والوں افراد کی تعداد 8ہوگئی ،جاں بحق افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا، 5افراد کی تدفین مقامی قبرستان میں کردی گئی ایک میت آبائی گاوں روانہ کردی گئی۔واقعے کا مقدمہ جیکسن تھانے میں درج کرلیا گیا۔ کیماڑی ریلوے لائن کے قریب دم گھٹنے سے ہلاک ہونے والے دو افراد کی لاشیں سول ہسپتال لائی گئیں ۔ شناخت 35سالہ عمران کے نام سے ہوئی ۔ ایک 50سالہ نامعلوم شخص کی لاش بھی سول ہسپتال لائی گئی ، جاں بحق نوجوان محمد احسن سی ٹی ڈی کے پولیس افسر عمر فاروق کا بیٹا ہے ۔کیماڑی میں پراسرار زہریلی گیس کے اخراج کی 24گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود بھی وجوہات معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ یہ پتہ نہیں چل سکا کہ پراسرارگیس یا کیمیکل کا اخراج کہاں سے ہوا۔ پاک بحریہ کے ماہرین نے بھی واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے نیوی کی معائنہ ٹیم نے کسٹم ہاؤس کو کلیئر قرار دے دیا ، کسٹم ہاؤس میں آکسیجن لیول معمول کے مطابق ہے ، سعید غنی الٹے سیدھے بیان دے رہے ہیں۔ کراچی بندر گاہ کے قریب زہریلی گیس کا اخراج کو کلیئر کرنے کے لیئے جامعہ کراچی کے کیمسٹری ڈپارٹمنٹ اور دیگر متعلقہ اداروں سے مدد طلب کی گئی، ڈی آئی جی ساوتھ شرجیل کھرل کا کہنا ہے کیپسول نما کنٹینرز کو خصوصی طور پر چیک کیا جارہا ہے ۔