معزز قارئین!۔ میاں ثاقب نثار پاکستان کے پہلے چیف جسٹس ہیں اور عمران خان پہلے وزیراعظم جو ملک میں پانی کی قلت دُور کرنے اور ’’ دِیا میر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم‘‘ بنانے کے لئے عملی طور پر جدوجہد کر رہے ہیں ۔ 5 محرم اُلحرام (16 ستمبر ) کو کراچی میں وزیراعظم عمران نے ڈیم بنانے کے لئے کراچی سے ایک ارب روپے جمع ہوگئے ہیں اور اگر اِسی طرح "Funds" ملتے رہے تو ہم 5 سال میں ڈیم بنا لیں گے!‘‘۔ قبل ازیں 4 محرم اُلحرام ( 15 ستمبر ) کو لاہور میں چیف جسٹس صاحب نے سپریم کورٹ کے دو رُکنی بنچ کے سربراہ کی حیثیت سے ( دوسرے رُکن جسٹس اعجاز اُلاحسن کی موجودگی میں ) منرل واٹر از خُود نوٹس کیس کی سماعت کے دَوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’’ ڈیم کی مخالفت پر آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداریؔ کا مقدمہ بھی ہوسکتا ہے‘‘۔ اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ اگر قوم متفقؔ ہُوئی تو ’’ دیا میر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم‘‘ کے بعد ہم کالا ؔباغ ڈیم بھی بنائیں گے!‘‘۔ پھر کیا ہُوا؟ ۔محرم اُلحرام کے مقّدس مہینے میں کُہرام مَچ گیا۔ خاص طور پر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ (پی۔ پی۔ پی۔ پی) کے بعض قائدین نے تو بہت ہی ناراضی کا اظہار کرتے ہُوئے کہا ہے کہ ’’ کالا باغ ڈیم کا گڑا مُردہ اُکھاڑنے سے وفاق کمزور ہوگا، اِس لئے کہ ، سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں کالا ؔباغ ڈیم کو مسترد کر چکی ہیں!‘‘ ۔ معزز قارئین!۔ 7 جون 2018ء کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی طرف سے اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں پانی کی قلت کے حوالے سے از خُود نوٹس کیس کی سماعت کے دَوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اِس خواہش کا اظہار کِیا تھا کہ ’’ کاش مَیں پنجابی نہ ہوتا، بلوچی یا سندھی ہوتا۔ ایک سندھیؔ کی نظر سے کالاؔ باغ ڈیم کے مسئلے کو دیکھتا تو ، شاید مجھے کچھ سمجھ میں آ جاتا ۔ میرا جی چاہتا ہے کہ ’’ مَیں کالا ؔباغ ڈیم بنانے اور ملک کے قرضے اُتارنے کے لئے چولا (درویشوں کا ڈھیلا ڈھالا کُرتا ) پہن کر چندہ مانگوں!‘‘۔ 7 جون ہی کو چیف جسٹس صاحب کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز اُلاحسن پر مشتمل ( 3 رُکنی بنچ نے 2 اپریل 2018ء کو بیرسٹر ظفر اللہ کی دائر کردہ درخواست کو بھی پانی کی قلت کے مسئلہ کیس میں شامل کرلِیا گیا تھا۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ’’ میری درخواست 2013ء سے معرضِ التواء میں ہے ، جس میں میری التماس تھی کہ ’’ کالا ؔ باغ ڈیم کی تعمیر پر ریفرنڈم کرالِیا جائے اور اُس کا نام ’’ بے نظیر بھٹو ڈیم‘‘ رکھا جائے!‘‘۔ مجھے کالا ؔباغ ڈیم کی تعمیر پر ریفرنڈم کرانے کے سلسلے میں بیرسٹر ظفر اللہ کی درخواست (التماس ) پر بہت خُوشی ہُوئی تھی ۔ اِس پر 9 جون کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’ کالا ؔباغ ڈیم کی تعمیر پر ۔ ریفرنڈم‘‘۔ مَیں نے لِکھا کہ ’’ مَیں نے تو یکم دسمبر 2012ء ہی کو ’’ نوائے وقت‘‘ میں اپنے کالم میں لِکھ دِیا تھا کہ ’’ چونکہ پاکستان کے خلاف بھارت کی آبی جارحیت بڑھتی جا رہی ہے ۔ وہ کبھی ہمارے دریائوں کا پانی روک کر ہماری زمینوں کو بنجر بنا دیتا ہے اور کبھی ہماری طرف اتنا پانی چھوڑ دیتا ہے کہ سیلاب آجاتا ہے۔ کالا ؔ باغ ڈیم کی تعمیر کو اب مزید طول نہ دِیا جائے ! ۔ اسے سپریم کورٹ میں بھی نہ لے جائیں اور نہ ہی اِس پر بحث کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کریں۔ بہتر یہی ہے کہ چاروں صوبوں کے عوام کو براہِ راست فیصلہ کرنے دیں ۔ کالاؔ باغ ڈیم کی تعمیر پر ریفرنڈم کرالیں!‘‘۔ مَیں نے کئی بار لکھا ہے کہ ’’ امریکی خلائی ادارہ N.A.S.A" " پیش گوئی کر چکا ہے کہ ’’پاکستان اور بھارت میں آئندہ جنگ پانی کے مسئلے پر ہو گی‘‘۔ 3سال قبل برطانیہ کے سائنسی جریدہ "The Nature" میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہاگیا تھا کہ ’’اگر بھارت نے پاکستان کے حِصّے میں آنے والے دریائوں سندھ ،چناب اور جہلم پر ڈیموں کی تعمیر جاری رکھی تو پاکستان 2020ء تک ریگستان بن جائے گا‘‘۔ 2016ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی "193.2 Million"ہے اور سب سے بڑے صوبہ پنجاب کی کل آباد ی "110 Million" ۔ اگر سارے پاکستان میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر پرریفرنڈم کرایا جائے تو مجھے یقین ہے کہ ’’ پانی کی قلت کے باعث پریشان چھوٹے صوبوں ، سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے عوام بھی ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیں گے ‘‘۔ معزز قارئین!۔10 محرم اُلحرام 61 ہجری میں کربلاکے میدان میں نواسہ ٔ رسول ؐ حضرت امام حسین ؑ اور اُن کے ساتھیوں کے ساتھ کیا ہُوا؟۔ چار ہزار کے قریب یزیدی لشکر نے اُن کا پانی بند کردِیا تھا۔ 21 ستمبر2018ء کو 10 محرم اُلحرام 1440 ھ ہوگا ۔ اُس دِن پاکستان سمیت دُنیا بھر کے مسلمان ۔’’ شُہدائے کربلا ‘‘ کی یاد منائیں گے ۔ مَیں نے بچپن / لڑکپن سے متحدہ ہندوستان اور پھر پاکستان میں دیکھا کہ ’’ شیعہ حضرات جلوسِ عزاداری نکالتے تھے اور اہل سنت اُن کے لئے پانی شربت اور دودھ کی سبیلیں لگاتے تھے ۔ اب بھی ایسا ہی ہوتا ہے ‘‘۔ ’’فرزند ِ اقبال ‘‘ ڈاکٹر جاوید اقبال (مرحوم) اپنی خُود نوشت ’’ اپنا گریباں چاک‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ علاّمہ اقبالؒ نے مجھے وصیت کی تھی کہ ’’ طریق ِ اہل سنت محفوظ ہے لیکن آئمہ اہلِ بیت ؑ کے ساتھ محبت اور عقیدت رکھنا لازمی ہے ‘‘۔ قیام پاکستان سے قبل حضرت قائداعظمؒ سے کسی صحافی نے پوچھا کہ ’’ آپ شیعہ ہیں یا سُنی‘‘ توقائداعظمؒ نے جواب دِیا کہ ’’ مَیں شیعہ ہُوں اور نہ ہی سُنی مَیں تو ایک عام مسلمان ہُوں !‘‘ لیکن حضرت علی مرتضیٰ ؑ کا یوم ولادت اور یوم شہادت تو ہم سب مسلمان مل کر مناتے ہیں‘‘ ۔ معزز قارئین!۔ میرا تعلق بھی اہل سنت سے ہے ۔ اِس لئے کہ ، میرے آبائو اجداد کا تعلق بھارت کے صوبہ راجستھان کے شہر اجمیر سے تھا ، جنہوں نے نائب رسولؐ فی الہند خواجہ غریب نواز ، حضرت مُعین اُلدّین چشتی ؒ کے دست مبارک پر اسلام قبول کِیا اور خواجہ غریب نواز ؒ نے حسینیت ؑ کے حوالے ہی سے تو تبلیغ اسلام کا عَلم بلند کِیا تھا ۔ مَیں نے مولا علی مرتضیٰ ؑ اور دوسرے آئمہ اطہار کی کئی منقبتیں لکھیں تو 20 سال پہلے میرا تحریک نفاذِ فقہ جعفریہ کے سربراہ ، آغا حامد علی شاہ موسوی سے تعلق قائم ہُوا ،پھر آغا جی نے مجھے ’’ حسینی راجپوت‘‘ کا خطاب دِیا ۔ 14مئی 2017ء کو کراچی میں پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ سیّد مصطفی کمال اور اُن کے ساتھیوں نے کراچی میں بچوں کے لئے پینے کے صاف پانی کی قلّت دُور کرنے کے لئے "Million March" کِیا تھا ۔ 16 مئی کو میرے کالم کا عنوان تھا ’’ پیاسا شہر کراچی اور سیّد ؔوزیراعلیٰ ‘‘ ۔ حیرت ہے کہ ’’ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی سیّد اور پانی کے پیاسے لوگوں کا ملین مارچ بھی سیّد مصطفی کمال کی قیادت میں جاری رہا لیکن کوئی فرق نہیں پڑا۔ یاد رہے کہ ’’ جنابِ آصف زرداری کے نامزد کردہ قائم علی شاہ بھی سیّد تھے / ہیں ۔ کئی بار اور کئی سال تک وزیراعلیٰ سندھ رہے لیکن صِرف کراچی ہی نہیں سارا سندھ پیاسا رہا ۔ اب کر لو جو کرنا ہے ؟۔ میری چیف جسٹس آف پاکستان ، میاں ثاقب نثار اور وزیراعظم پاکستان عمران احمد خان نیازی سے درخواست / مطالبہ ہے کہ’’ آپ جو بھی ڈیم بنائیں اُس کا نام ’’ شُہدائے کربلا ؑ ڈیم ‘‘ رکھیں!۔ پھر دیکھیں دُنیا بھر کے مسلمانوںمیں آپ کی کتنی زیادہ عزت بڑھ جائے گی ؟اور ڈیم بنانے کے لئے آپ کو کسی سے چندا مانگنا ہی نہیں پڑے گا! ۔ ’’ شُہدائے کربلا ؑ ‘‘ کے عقیدت مند وں کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر میں سے بہت سے مسلمان "Hurr al- Riyahi" کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہو جائیں گے ‘‘۔ اِنشاء اللہ !۔