لاہور،کراچی ،پشاور،اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، وہاڑی، بورے والا، بہاولپور، فیصل آباد، ہارون آباد، حافظ آباد، پاکپتن، پنڈی بھٹیاں (نامہ نگار،سپیشل رپورٹر،خصوصی رپورٹر، نمائندگان، نیوز ایجنسیاں ، 92 نیوز رپورٹ) حکومت کی طرف سے موٹروے اور ہائی ویز پر بھاری جرمانے ، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف پنجاب،خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج بنے رہے ، سارا دن پبلک ٹرانسپورٹ اینڈ گڈز الائنس نے پہیہ جام رکھاجبکہ رات گئے گورنر پنجاب سے مذاکرات کے بعدہڑتال ختم کردی گئی اور حکومت نے جرمانوں میں اضافے کو عارضی معطل کردیا۔تفصیل کے مطابق گورنر پنجاب چودھری سرور سے کامیاب مذاکرات کے بعد ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے جرمانوں میں اضافے کے خلاف ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیااور لاری اڈا، جی ٹی ایس ،سٹیشن چوک ،نڑوالا روڈ سے ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت شروع ہوگئی۔حکومت نے ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت مانگ لیا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے 4،4 ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ، کمیٹی رنگ روڈ کے ٹول ٹیکس ، اضافی جرمانوں کے مسائل حل کرے گی۔دوسری جانب چیئرمین ٹرانسپورٹرز عصمت اللہ نیازی نے کہا کہ معاملات طے پانے کی وجہ سے ہڑتال ختم کررہے ہیں، ٹرانسپورٹ پورے پاکستان کا وجود ہے ، کامیاب مذاکرات پر گورنر پنجاب اور وزیر ٹرانسپورٹ کا مشکور ہوں۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ جرمانوں میں اضافے کا مقصد ریونیو میں اضافہ نہیں حادثات میں کمی لانا ہے ، ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث جرمانوں کی نئی شرح کا اطلاق ابھی سے نہیں ہورہا،جرمانے میں اضافہ عارضی طور پر روک دیا گیا ، ہم نے ملک میں روڈ سیفٹی پالیسی متعارف کرائی جو پہلے نہ تھی ، اوور سپیڈنگ کرنے والوں کے جرمانے بڑھا دیں تو50 فیصد حادثات میں کمی ہوتی ہے ،قانون 2 جنوری سے لاگو ہونا تھا مگر احتجاج کے باعث ابھی نہیں کر رہے مگر یہ رواں سال لاگو ہوگا۔قبل ازیں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے سبزی، دودھ سمیت ہر قسم کی سپلائی بند ہوگئی، لاہور،فیصل آباد، ملتان، پشاور سمیت دیگر شہروں میں ہڑتال اور دھرنے دیئے گئے ،لاہور میں منی مزدا ایسوسی ایشن نے ریلیاں نکالیں ،مظاہرین نے بھاری جرمانے اور اضافی ٹول ٹیکس کا فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا،ٹرانسپورٹرز نے اندرون ملک تمام بسیں بھی بند کئے رکھیں،اسی طرح ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور گڈز ٹرانسپورٹرز کے بکنگ دفاتربھی بند رہے ۔ ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنارہا ، دوسرے شہروں سے آنے اور جانے والے شہری ٹرانسپورٹ کی تلاش میں بس اڈوں پر مارے مارے پھرتے رہے جبکہ ہڑتال کی وجہ سے ریلوے سٹیشنز پر رش رلگا رہا۔ادھر لاہور پولیس اور ٹرانسپورٹرز کے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ہڑتالی ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائی کی گئی ، پولیس نے کنٹینر لگا کر بابو صابو روڈ بلاک کردیا جبکہ متعدد گاڑیاں تھانوں میں بند کردیں۔ہڑتال میں منی مزداٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے بھی بھرپورحصہ لیا۔