اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، لیڈی رپورٹر ،92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے لاک ڈاؤن کے حوالے سے حکومتی پالیسی نہایت واضح ہے ۔ عوام کی زندگیوں کو غیر ضروری خطرے میں ڈالے بغیر ہر اس شعبے میں سہولت فراہم کی جائے گی جس سے عوام خصوصاً غریب اور سفید پوش افراد کے کاروبار وابستہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کووڈ-19کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا۔وزیر اعلی پنجاب اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے بھی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے ملک بھر میں متاثرین کے اعدادوشمار، مصدقہ کیسز، جغرافیائی پھیلاؤ، ٹیسٹنگ کی تعداد اور کیسز میں اضافے کے تناسب کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کی استعداد میں اضافے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم نے کہاکورونا وائرس حقیقت ہے ۔ ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے ۔ لاک ڈاؤن کورونا کا علاج نہیں بلکہ عارضی اقدام ہے ۔ ہمیں فیصلے زمینی حقائق اور عوام کی حالت زار دیکھ کر کرنے ہیں۔ وزیراعظم نے حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنانے کے حوالے سے عوام دوست اور آگاہی پر مبنی طرز عمل اپنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیار کرے ۔ وزیراعظم نے میڈیا کے کردار کو سراہا اور کہا میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور قواعد وضوابط پر عمل کرنے کی ترغیب دلانے میں مزید موثر کردار ادا کرے ۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ٹرانسپورٹ کے حوالے سے عام آدمی کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا ٹرانسپورٹ کی بندش سے عام آدمی کا کاروبار اور نقل و حرکت شدید متاثر ہوئی ہے ۔ آٹو موبائل سیکٹر خصوصاً موٹرسائیکل مینوفیکچررز اور شاپنگ مالز ایسوسی ایشن کے مطالبات بھی وزیرِ اعظم کو پیش کیے گئے ۔ وزیرِ اعظم نے وزیر صنعت کو ہدایت کی ان مطالبات کا جائزہ لیا جائے تاکہ اس حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے ۔ وزیرِ اعظم نے صوبائی حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا فیول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچائے جانے کو یقینی بنایا جائے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسدادِ سمگلنگ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز، ہوم سیکرٹریز اور آئی جیز بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔ چئیرمین ایف بی آر نے انسدادِ سمگلنگ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد ابتک اٹھائے اقدامات سے آگاہ کیا۔ چیف سیکرٹریز نے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی ۔ وزیرِ اعظم نے کہا سمگلنگ ملکی معیشت کیلئے ناسور ہے ۔ سمگلنگ کیخلاف کارروائی میں کسی قسم کی رعایت یا کمپرومائز نہیں ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے سمگلنگ کی روک تھام اور سمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف کاروائی کی رپورٹ ہر پندرہ دن بعد پیش کی جائے ۔ چیف سیکرٹریز نے وزیر اعظم کو گندم کی پیداوار، کٹائی اورمجموعی صورتحال سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور ان قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے چیف سیکرٹریز نے بریف کیا۔وزیرِ صنعت حماد اظہر نے سیمنٹ، سٹیل، کوکنگ آئل وغیرہ کی قیمتوں میں ممکنہ کمی لانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر اجلاس کو بریف کیا۔ یوٹیلیٹی سٹورز پر کنٹرول نرخوں پر عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کی صورتحال کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم سے تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی نجیب ہارون نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم آفس کے مطابق ملاقات میں کراچی کی عوام کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے امور پر گفتگوکی گئی۔ نجیب ہارون نے کہا کراچی کے مسائل کے حل اور ترقی کی غرض سے جس قدر گہری دلچسپی وزیراعظم لے رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے ۔ انہوں نے وزیراعظم سے ٹرانسپورٹ کی بندش کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست بھی کی۔92نیوزکے مطابق نجیب ہارون نے وزیراعظم کو کراچی سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کراچی کو حق ملناچاہئے ۔کے فورسمیت متعدد منصوبے التواکا شکارہیں،وزیراعظم نوٹس لیں۔ نجیب ہارون نے کہا کابینہ میں موجود کراچی کے ایم این ایز ہماری نمائندگی نہیں کرتے ، دیگر ایم این ایز میں کسی ایک کو کابینہ میں نمائندگی دی جائے ۔مطالبات تسلیم ہونے تک استعفے کے فیصلے پر قائم ہوں، پارلیمنٹ کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کروں گا۔ پیراشوٹرزکاراستہ روک کرحقیقی کارکن کو اس کا حق ملنا چاہیے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا آپ کے مطالبات درست ہیں جائزہ لیکر مطالبات پورے کریں گے ۔وزیر اعظم نے اپنے ٹویٹ میں کہا احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 82 لاکھ 98 ہزار 671افراد میں ابتک101 ارب 6 کروڑ 22 لاکھ روپے تقسیم کئے جا چکے ۔ پنجاب میں 35 لاکھ59 ہزار 788 افراد میں43 ارب 28 کروڑ14 لاکھ ، سندھ میں 25 لاکھ 85 ہزار 982 افرادمیں31 ارب24 کروڑ 26 لاکھ ، خیبر پختونخوا میں 15لاکھ 58 ہزار 532 افراد میں 19 ارب 21 کروڑ 36 لاکھ اور بلوچستان میں 3 لاکھ 70 ہزار 940 افراد میں 4 ارب 64 کروڑ 46 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ۔ اسلام آباد میں 31 ہزار 377 افراد میں 38 کروڑ 11 لاکھ ، آزاد کشمیر میں 1 لاکھ 28 ہزار 289 افراد میں 1 ارب 60 کروڑ16 لاکھ اور گلگت بلتستان میں 54 ہزار 763 افراد میں 69 کروڑ 72 لاکھ روپے تقسیم کئے گئے ۔