مکرمی ! ہر تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں : ایک مثبت رخ جبکہ دوسرا منفی رخ ، اب یہ تصویر دیکھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اسے کس زاویے اور کس رخ سے دیکھتا اور محسوس کرتاہے۔ روزمرہ معمولات میں ہمیں ہر چیز سے انہی دو زاویوں کے ساتھ واسطہ پڑتا ہے۔ ہماری زندگی ہردونوں کے الگ الگ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ منفی طرز ِ فکر سے ہمیں بہت ساری برائیوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے ، مثلا موجودہ مہنگائی میں ہر چیز کے مہنگا ہونے کے نعرے لگانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ یہ سوچنا کہ میں اس سے کس طرح چٹکارا حاصل کر سکتا ہوں۔ منفی طرز فکر سے عملی زندگی میں اس سے بہت ساری چیزیں متاثر ہوتی ہیں۔ مثبت پہلو کو دیکھنے سے ہمیں بہت ساری راحتیں اور آسانیاں حاصل ہو سکتی ہیں،کوشش کرکے معاملہ اللہ تعالی کے حوالہ کرنے سے ہم دماغی ڈپریشن سے خلاصی حاصل کر سکتے ہیں، مثبت طرز فکر سے اپنے کام سے کام رکھنے کی عادت پڑ جاتی ہے ، جس سے نظم و ضبط اور کچھ کر گزرنے کا حوصلہ اور ہمت پیدا ہوتی ہے ، اس لیے ہمیں سوچنے کے زاویے کو بدلنا ہوگا، شروع میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں لیکن نتائج بہت بہترین ہوں گے۔ (ضیاء اللہ مروت تجوڑی ،لکی مروت)