مکرمی !کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے پاکستان بھر میں آن لائن کلاس کے ذریعے تدریس کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن اگر ہم دیکھیں تو ایک طرف شہری طلباء کو آن لائن کلاس سے کافی فائدہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب دیہاتی طلباء کو آن لائن کلاسس کی وجہ بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں ابھی تک لوکل انٹرنیٹ کا نیٹ ورک موجود نہیں ہے اور نہ ہی موبائل نیٹ ورک صحیح سے کام کرتا ہے۔ بیشتر دیہاتی علاقے تو ایسے بھی ہیں جہاں ابھی تک بجلی کا نظام بھی ٹھیک سے موجود نہیں۔جن علاقوں میں بجلی موجود ہے وہاں لوڈ شیڈنگ نے جینا مشکل کیا ہوا ہے۔ ایسے میں لیپ ٹاپ یا موبائل چلانا اور اْن کو چارج کرنا کسی خیالی پلاؤ سے کم نہیں۔ دیہات کی زیادہ تر آبادی کا تعلق نچلے طبقے سے ہے اور وہاں کے لوگ بمشکل اپنی خوراک اور رہن سہن کا خرچہ اٹھاتے ہیں، ایسے میں دیہاتی طلباء موبائل نیٹ ورک کے مہنگے انٹرنیٹ پیکجز خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ سب سے بڑی پریشانی دیہاتی خواتین طالبات کو جھیلنی پڑ رہی ہے کیونکہ لڑکے تو پھر بھی کہیں نہ کہیں جا کے آن لائن کلاسز لینے کی کوشش کریں گے لیکن ایک دیہاتی معاشرے میں ایک لڑکی کے لیے باہر جا کر آن لائن کلاسز لینا ممکن نہیں ہے۔ دیہات میں موجود ہزاروں طالب علموں کو ان مسائل کا سامنا ہے اور یہ خدشہ ہے کہ وہ تعلیمی میدان میں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے شہری طلباء سے کسی قدر پیچھے رہ جائیں گے۔ میری حکومت پاکستان سے یہ گزارشہ ہے کہ وہ دیہاتی علاقوں میں رہنے والے طالب علموں کے مسائل پر غور کریں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ یہ طالب علم بھی روانی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ (امیر حمزہ‘ بونیر)